پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا میں پاکستان فورسز اور تحریک طالبان پاکستان کے مابین بڑے پیمانے پر جھڑپوں کے اطلاعات ہیں۔
ٹی ٹی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ابتک انہوں نے دو سیکورٹی فورسز کے چوکیوں کو اپنے قبضہ میں لے کر بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود اپنے قبضہ میں لیا ہے۔ جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں آپریشن جاری ہے۔
ترجمان تحریک طالبان پاکستان کے مطابق چترال میں کارروائی کرتے ہوئے بمبوریت کے علاقے میں دو فوجی پوسٹیں اپنے قبضہ میں لیے ہیں ۔
ترجمان کے مطابق حملے میں میں 4 پاکستانی فورسز اہلکار ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے ہیں اس کارروائی میں انہوں نے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی حاصل ہوا ہے ـ
ترجمان کا کہنا ہے کہ دوسری طرف اسی کاروائی میں بمبوریت کے مقام پر فوج کی طرف بھجوائی گئی امداد پر اسنائپر اور لانگ رینج اسلحے سے حملہ کرکے 5 اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب لوئر چترال کے ڈپٹی کمشنر محمد علی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ لوئر چترال کے علاقے بمبوریت کے ساتھ افغانستان سے متصل بارڈر پر عسکریت پسندوں کی اطلاع کے بعد آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے حوالے سے تفصیلات آپریشن ختم ہونے کے بعد فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے کی جانب سے جاری کی جائیں گی۔
محمد علی کے مطابق ’کیلاش، بمبوریت کی جانب جانے والے راستے سیاحوں کے لیے بند ہیں کیونکہ آپریشن جاری ہے جبکہ مجموعی طور پر ضلع بھر میں ایلیٹ فورس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر ضلع بھر میں حالات کنٹرول ہیں اور معمولات زندگی بالکل متاثر نہیں ہیں۔