کوئٹہ: لوکل بسوں کو شہر میں داخلے پر پابندی

548
اسپینی روڈ کوئٹہ : فائل فوٹو

بلوچستان ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ لوکل بسوں کو پشین سٹاپ اور ریلوے سٹیشن سے آگے کوئٹہ شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے ججز جسٹس کامران خان ملاخیل اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل بینچ نے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کے مسائل کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔

عدالت کے گزشتہ احکامات کی تعمیل میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن ،چیئرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ایس پی ٹریفک پولیس نے الگ الگ رپورٹیں جمع کرائیں۔

عدالت نے گزشتہ احکامات میں شہر میں قریب ترین ممکنہ مقامات پر عارضی بس سٹاپ کے قیام کیلئے احکامات جاری کئے تھے۔ کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی رپورٹ میں شہر میں 7 ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی۔ عدالت نے اس ضمن میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن کو ایک بار پھر حکم دیا کہ کسی بھی لوکل بس کو پشین سٹاپ اور ریلوے سٹیشن سے آگے شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی اور عارضی بس سٹاپس پہلے سے کئے گئے انتظامات کے مطابق ہی رہیں گے۔کمشنر کوئٹہ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مقامی بسوں کا روٹ وائز فزیکل معائنہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔

سیکرٹری صوبائی ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ بین الصوبائی مسافر ٹرانسپورٹ بسوں میں ٹریکر سسٹم نصب کیا جارہا ہے اور فی الحال کوئٹہ تا کراچی مسافر بسوں میں ٹریکر سسٹم نصب کیا گیا جبکہ دوسرے شہر جیسا کہ لاہور، اسلام آباد اور پشاور کی مسافر بسوں میں ٹریکر سسٹم کی تنصیب کا عمل جاری ہے۔سیکرٹری محکمہ ٹرانسپورٹ نے کہا کہ عدالت عالیہ کے احکامات کی تعمیل میں بسوں کے ڈرائیوروں اور نئے درخواست دہندگان کے میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے جانچ کی جارہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کسی بھی نشے کے عادی ڈرائیور کو بس چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ رکشوں کیلئے کمپیوٹرائزڈ روٹ پرمٹ ڈیزائن اور منظور کر لئے گئے ہیں اور ان نئے روٹ پرمٹس کا اجرا کیا جانیووالا ہے، جس کے بعد ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو غیر قانونی رکشوں کی شناخت اور انہیں قبضہ میں لینے کی آسانی ہوگی۔معزز عدالت کو ایس ایس پی (ٹریفک)کوئٹہ اور ایس پی (ٹریفک)کی جانب سے بھی رپورٹس جمع کرائی گئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق کوئلہ پھاٹک پر شمال اور مغرب سے شہر میں داخل ہونیوالی بسوں کے سٹاپ کیلئے 2 پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی جس کا تعلق کنٹونمنٹ بورڈ یا ملٹری سٹیٹ آفیسر سے ہوسکتا ہے، جیسا کہ کوئٹہ کے شہری ٹریفک کے مسئلہ کا بری طرح سامنا کر رہے ہیں اور ٹریفک کا رش کوئٹہ کے شہریوں کیلئے ایک عفریت اور ڈرائونا خواب بن چکا ہے۔

عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ 2016 سے زیر التوا ہے چونکہ یہ کوئی سیاسی بنیادوں پر مبنی مسئلہ نہیں، اس لئے اس کا سیاسی محرکات و مقاصد سے کوئی تعلق نہیں جو کہ خالصتا عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے ہے۔عدالت نے حکم نامے کی کاپی ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایڈشنل اٹارنی جنرل کے آفسز، درخواست گزار، چیف سیکرٹری، پی ایس ٹو وزیراعلی، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، ڈی جی کیو ڈی اے، ڈی جی ٹریفک انجینئرنگ بیورو، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریٹر کیو ایم سی، ایس ایس پی ٹریفک، ایگزیکٹو آفیسر کنٹونمنٹ بورڈ کوئٹہ اور ڈائریکٹر سول ورکس سدرن کمانڈ کوئٹہ کینٹ کو اطلاع اور تعمیل کیلئے بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے اگلی سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کردی۔