شامی فوج نے دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع باغیوں کے زیر قبضہ علاقے مشرقی الغوطہ پر جمعرات کو مسلسل چوتھے روز فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور تازہ حملوں میں مزید 40 شہری مارے گئے ہیں اور 125 زخمی ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ شامی طیاروں نے مشرقی الغوطہ میں واقع چھے مختلف مقامات پر بمباری کی ہے اور سب سے زیاد ہ ہلاکتیں قصبے جسرین میں ہوئی ہیں جہاں آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔
قصبے ساقبہ میں دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق ہوئی ہے ۔بعض عینی شاہدین کے مطابق اس قصبے میں فضائی حملے کے بعد شاہراہوں پر انسانی اعضا ء بکھرے پڑے تھے اور کئی کاریں تباہ ہوگئی ہیں۔
مشرقی الغوطہ کا علاقہ دمشق کے مشرق میں واقع ہے اور اس پر اسلامی جنگجوؤں سمیت مختلف باغی گروپوں کا کنٹرول ہے۔اس علاقے میں اس وقت بھی قریباً چار لاکھ افراد شامی حکومت کے محاصرے میں رہ رہے ہیں اور شامی فوج نے اس علاقے کی اس انداز میں ناکا بندی کررکھی ہے کہ وہاں خوراک اور ادویہ لے جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
شامی حکومت کے طیاروں نے اس ہفتے کے دوران میں اس علاقے کے مکینوں پر بلا امتیاز شدید بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں اب تک بیسیوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں ۔ان زخمیوں کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
رصدگاہ کے مطابق مشرقی الغوطہ پر بدھ کے روز فضائی حملوں میں 38 شہری اور منگل کے روز 80 شہری مارے گئے تھے۔ شام میں گذشتہ کئی ماہ کے بعد کسی ایک دن میں یہ سب سے زیادہ جانی نقصان تھا۔
شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا کے مطابق باغی جنگجوؤں نے ان فضائی حملوں کے ردعمل میں دمشق کے نواح میں واقع قصبے حرستا میں حکومت کے عمل داری والے علاقے پر ایک مارٹر گولہ فائر کیا ہے جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔