بلوچستان کے ضلع خضدار سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق خضدار کھنڈ کے رہائشی فضل بلوچ ولد محمد یعقوب کو کل رات 1 بجے کے قریب اسکے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
لواحقین کے مطابق سات ویگو گاڑیوں میں سوار پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے گھر میں گھس کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور فضل بلوچ کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا جس کے بعد سے ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ جب پولیس اسٹیشن جاکر واقعہ کے متعلق ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دی گئی تو انتظامیہ نے ناروا سلوک اختیار کیا اور پھر واقعہ کے متعلق جب ڈپٹی کمشنر خضدار سے فون پر بات کی گئی تو واقعہ کا سن کر فوراً فون بند کر دیا ۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ فضل بلوچ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے گریجویشن کرچکا ہے جبکہ وہ ایجوکیشنل تنظیم سیو سٹوڈنٹس فیوچر کے بانی اور تنظیم کے سابقہ چیئرمین رہ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل فضل بلوچ کے بھتیجے شمس بلوچ کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اسکے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے جبکہ مقامی انظامیہ ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے ایس ایچ او عبداللہ پندرانی کے ذریعے لواحقین کو ڈرا کر دھمکی دے رہا ہے ۔