بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے پاکستان کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہو کہا کہ موجودہ اسمبلی کا شمار ان چند اسمبلیوں میں ہوگا جنہوں نے اپنی مدت پوری کی، ہم نے حکومتیں بنتے اور ٹوٹتے دیکھا، ہمیشہ اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا لیکن اخلاق کے دائرے میں رہ کر بھی بد اخلاقی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک کی جمہوریت میں اس طرح کی انداز بیان کوئی نئی بات نہیں، ان پانچ سالوں میں جو کچھ قانون سازی ہوئی یا جو بھی فیصلے کئے گئے، جتنے بل پاس ہوئے یہ سب تاریخ کا حصہ ہونگی، ان فیصلوں سے جمہوریت مظبوط ہوئی یا آئین کی بالادستی، آمریت کیلئے دروازے کھول دیئے گئے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور میں 450 لاپتا افراد بازیاب ہوئے لیکن اس حکومت میں لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ جبری گمشدکی روکنے کیلئے جو بل لایا گیا تھا وہ بل بھی جبری گمشدگی کا شکار ہو گیا۔ اس ایوان میں اپنی ضرورت اور کسی اور کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے لاتعداد بل منظور کئے گئے ،آئی ایم ایف کی خوشنودی کیلئے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا گیا ،کچھ قوتوں کو خوش کرنے کیلئے آرمی ایکٹ کے تحت بل منظور کئے گئے ، جو قانون سازیاں کی گئی موجودہ حکومت آنے والے وقتوں میں ان قانون سازی کا شکار ہونگی اور اس کے اثرات آنے والو ں الیکشن پر بھی ہوں گے۔