جبری لاپتہ افراد آصف اور رشید بلوچ کی ہمیشرہ سائرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ بہنوں سمیت خاندان کے دیگر افراد کو نامعلوم افراد مختلف طریقوں سے ہراساں کررہے ہیں، بہنوں کو پڑھائی چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ تحفظ فراہم کریں۔
بلوچستان کے ضلع خضدار کے رہائشی سائرہ بلوچ گذشتہ پانچ سالوں اپنے جبری لاپتہ بھائی آصف اور کزن رشید بلوچ کے بازیابی کیلئے آواز اٹھا رہی ہے۔ وہ کوئٹہ و اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں مظاہروں میں شرکت کرچکی ہے جبکہ اس دوران سائرہ بلوچ لاپتہ افراد کیلئے قائم کمیشن و عدالتوں میں پیش ہوتی رہی ہے۔
سائرہ بلوچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے خضدار شہر میں میرے بہنوں سمیت خاندان کے دیگر افراد کو چند نامعلوم افراد ہراساں کررہے ہیں، کالی شیشوں والی گاڑیوں اور موٹر سائیکل پر سوار افراد کبھی میرے بہنوں کا تعاقب کرتے ہیں تو کبھی دھمکی آمیز کاغذ پھینکتے ہیں۔ بہنوں کو پڑھائی چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
سائرہ بلوچ کا کہنا ہے علاوہ ازیں نامعلوم نمبروں سے مجھ سمیت دیگر افراد کو دھمکی آمیز کالز بھی موصول ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب گذشتہ پانچ سالوں میرے بھائی اور کزن کو غیر قانونی طور پر جبری طور پر لاپتہ رکھا گیا، ہمارے پیاروں کو بازیاب کرنے کی بجائے ہمارے خاندان کو مزید عدم تحفظ کا شکار بنایا جارہا ہے، ہمیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے پرامن احتجاج کرنے کے بدلے ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سائرہ بلوچ نے کہا کہ میں ضلعی انتظامیہ خضدار، ڈپٹی کمشنر، پولیس و دیگر حکام سے گذارش کرتی ہوں کہ وہ ہمیں تحفظ فراہم کریں، سرے عام اسکول و ٹیوشن سینٹرز کے باہر لڑکیوں کو ہراساں کرنے والے ان افراد کیخلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاسی و سماجی حلقوں سے بھی گذارش کرتی ہوں کہ وہ ایک کرب زدہ خاندان کے ساتھ ہونے والے ظلم کیخلاف آواز اٹھائیں۔