بی این ایم کے انسانی حقوق کے ڈیپارٹمنٹ ’ پانک‘ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنی جولائی 2023 کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اسے رواں سال انسانی حقوق کے حوالے سے سب سے بدترین مہینہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی 2023 جبری گمشدگیوں کے حوالے سے سال کا بدترین مہینہ رہا ہے اس مہینے 57 افراد کو پاکستانی فورسز نے جبری لاپتہ کیا جبکہ 22 افراد کو جبری گمشدگیوں کے بعد تشدد کرکے رہا کیا گیا ، یہ وضاحت کیے گئے بغیر کہ انھیں کس جرم کے تحت تحویل میں لیا گیا تھا۔
پانک کے مطابق پاکستانی فوج کی بدنام زمانہ مارو اور پھینک دو کی پالیسی کے تحت بلوچستان میں مجموعی طور پر سات افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملیں۔ جن میں سے دو ضلع دالبندین ،ایک نوشکے ، ایک بارکھان ، ایک کیچ اور ایک نامعلوم لاش ضلع گوادر سے ملی۔
رپورٹ میں ڈیرہ بگٹی میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تازہ لہر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ضلع ڈیرہ بگٹی گذشتہ مہینے پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیوں کا محور رہا ہے۔جہاں سب سے زیادہ 15 افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی علاقوں میں ایک ہفتے تک مسلسل فوجی جارحیت کے دوران گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور آبادیوں پر مارٹر گولے فائر کیے گئے جن کے نتیجے میں گھروں اور شہریوں کے املاک کو نقصان پہنچا۔
پانک کی رپورٹ میں وڈھ ضلع خضدار میں شفیق مینگل کی ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش ،سی پیک پروجیکٹ کے دس سالہ جشن کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی، بلوچستان میں انتخابات میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے جبری گمشدگیوں کو استعمال کرنے کی ریاستی حربے اور ہزارہ ٹاؤن شال میں بچوں کے ساتھ ایف سی اہلکاروں کی جنسی زیادتی کی کوشش پر تفصیلی اظہار خیال کرتے ہوئے انھیں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں قرار دیا گیا ہے۔
’پاکستانی فوج کا محاسبہ کرکے مقامی آبادیوں سے ان کے چیک پوسٹس ہٹائے جائیں‘
پانک نے اپنی رپورٹ میں ہزارہ برادری کے اس مطالبے کی حمایت کی ہے کہ ایف سی کی شہری آبادیوں میں قائم چیک پوسٹ ختم کیے جائیں ، رپورٹ میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ بنگلہ دیش ، ھیٹی اور بلوچستان میں پاکستانی فوجی اہلکاروں کی جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہونے کے باوجود انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس کی روک تھام اور شہریوں کے تحفظ کے لیے قابل ذکر اقدام نہیں کیا۔
پانک کے مطابق میڈیا میں صرف چیدہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ، جنھوں نے بلوچ سماج پر گہرے اثرات مرتب کیے لیکن بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے اداروں کا ان معاملات میں عدم دلچسپی نے اس سلسلے کو بڑھاوا دیا۔
ضرورت ہے کہ پاکستانی فوج کو احتساب کے دائرے میں لاتے ہوئے مقامی آبادیوں سے ان کے چیک پوسٹس ہٹائے جائیں۔
’شفیق مینگل کے ساتھ مصلحت کی کوشش سے انسانی حقوق کی بدترین صورتحال برقرار رہے گی‘
ادارہ پانک نے وڈھ ضلع خضدار کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے بلوچستان کے سیاسی اور قبائلی شخصیات کو گوش گزار کیا کہ وہ فرسودہ قبائلی نظام کو سہارہ فراہم کرنے کی بجائے بلوچ سماج کو قومی بنیادوں پر متحد رکھ کر انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھام میں کردار ادا کریں اور شفیق مینگل جیسے جرائم پیشہ افراد کو قبائلیت کی آڑ میں چھپنے میں مدد فرائم کرنے کی بجائے اسے سزا دلوانے میں کردار ادا کریں۔شفیق مینگل کے ساتھ مصلحت کی کوشش ریاستی ایجنڈے کو تقویت پہنچائے گی جس سے بلوچستان میں عوام دوست قوتوں کے لیے زمین مزید تنگ ہوگی اور انسانی حقوق کی بدترین صورتحال برقرار رہے گی۔
’بلوچ عوام کی اپنی زمین اور وسائل پر اختیار تسلیم کیے بغیر بین الاقوامی سرمایہ کاری مزید خون خرابے کا باعث ہوگی‘
پانک کی رپورٹ میں اس پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور پروجکٹس کی وجہ سے مقامی آبادی کی جبری انخلا کے لیے فوج کشی کی جا رہی ہے اور جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔پانک کے مطابق اس ضمن میں بین الاقوامی برادری بالخصوص بلوچستان کے مختلف پراجیکٹس میں کام کرنے والی کمپنیوں کو توجہ دینا ہوگا کہ ان کی شراکت انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کا باعث بن رہی ہے۔پاکستان کو مدد فراہم کرنے والے ممالک اور سرمایہ داروں کو اس بابت سنجیدہ ہونا ہوگا کہ ان کی شراکتداری بلوچستان میں جلتی آگ کو تیل ڈالنے کے مترداف ہے۔انھیں بلوچستان کے عوام کی خودمختاری اور وسائل پر اختیار کے بنیادی حقوق کو تسلیم کرانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے بصورت دیگر بلوچستان میں ان کی سرمایہ کاری مزید خون خرابے کا باعث ہوگی۔
’ہمسایہ ممالک میں بلوچ مہاجرین کو بین الاقوامی مہاجرین کا درجہ دلانے کی ضرورت ہے‘
پانک نے اس پر بھی توجہ دلایا کہ ہمسایہ ممالک بالخصوص ایران ہجرت کرنے والے مہاجرین کو بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کا درجہ دلانے کے لیے حکومت ایران کو مناسب پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں ان ہزاروں افراد بالخصوص بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے جو تعلیم سے محروم ہیں۔
پانک کی رپورٹ میں بلوچ نیشنل موومںٹ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے آئندہ انتخابات کے دوران بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی لائی جائے گی اور جبری گمشدگیوں کو پاکستانی انتخابات میں لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔