بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گھرام بلوچ کا کہنا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کیچ میں مختلف مقامات پر قابض پاکستانی فوج اور تعمیراتی سرگرمیوں پر حملے کیے۔ یہ حملے تمپ، مند اور کولواہ میں کیے گئے۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے ہفتہ پانچ اگست کو رات آٹھ بجے ڈنڈار کولواہ میں پاکستانی فوج کے مین کیمپ پر تین اطراف سے راکٹ اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ بیرونی مورچے راکٹ لگنے سے تباہ ہوئے اور کئی راکٹ کے گولے کیمپ کے اندر جاگرے، جس سے دو فوجی اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ 3 اگست کی رات کو نو بج کر چالیس منٹ پر تمپ میں ملک آباد اور نذر آباد کے درمیان بی ایل ایف کے سرمچاروں نے سڑک کی تعمیر میں مصروف کمپنی کے خلاف سبوتاژی کارروائی کرتے ہوئے ایک ٹینکر اور رولر سمیت دیگر تعمیراتی مشینری کو آگ لگا دیا۔اس موقع پر گرفتار کیے گئے مزدوروں کو تنبیہ کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج سڑکوں کو عسکری مقاصد اور اپنے قبضے کو دوام بخشنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ایسے تمام تعمیراتی منصوبے جو بلوچ قومی مفادات کے خلاف ہوں ان پر حملے جاری رہیں گے۔ مزدوروں اور ٹھیکیداروں کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں سے دور رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست کو دن بارہ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے مند میں اپسار کی مشرقی سمت پر قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔ بی ایل ایف کی اسنائپر ٹیم دشمن کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھتی ہے اور یقینی اہداف پر حملے کرکے دشمن کو جانی نقصان سے دوچار کرتی ہے۔ مزکورہ حملہ بھی مستعد اسنائپر ٹیم نے جنگی مہارت سے انجام دیا۔
ترجمان نے کہا کہ قابض فوج اور ریاست کے مفادات پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔