بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ کراچی گرلز ہاسٹل میں بلوچ طلباء کو ہراساں کرنا، ہاسٹل میں انفرا اسٹرکچر کی بدحالی اور یونیورسٹی انتظامیہ کی آمرانہ رویے تشویشناک ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، انتظایہ کی جانب سے طلباء کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجائے انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ جامعہ کراچی گرلز ہاسٹل مسائل کا گڑھ بن چکا ہے انفرا اسٹرکچر کی بدحالی ، گیس و بجلی کی عدم فراہمی واش رومز اور کمروں کے چھت کا گرنا ان تمام مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجائے انتظامیہ طالبات کو مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں کر کے مسلسل ان کو خاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کل رات جامعہ کراچی کے گرلز ہاسٹل میں بغیر اجازت بلوچ اسٹوڈنٹس کے کمروں میں وارڈن نے داخل ہوکر ان پر سنگین الزامات لگائے اور کمروں کی تلاشی لے کر طالبات پر نازیبا الفاظ استعمال کیے جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، اس کے علاوہ کئی مہینوں سے ہاسٹل کے انفرا اسٹرکچر، بنیادی سہولیات جیسے بجلی، گیس و واش رومز کے نہ ہونے اور انتظامی مسائل کے حوالے سے ہاسٹل پروسٹ سے درخواست کرنے کے باوجود مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجائے طالبات کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے تا کہ اسٹوڈنٹس اپنے جائز مطالبات سے دستبردار ہوجائیں۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بحیثیت طلباء تنظیم ہم یونیورسٹی طلباء کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، طالبات کو ہراساں کرنے اور انتظامیہ کی آمرانہ رویوں کی مذمت کرتے ہیں ، ہم حکومت سندھ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد طالبات کے جائز مطالبات پر عمل درآمد کرے، بصورت دیگر ہم انتظامیہ کی آمرانہ رویوں کے خلاف آئینی اور جمہوری احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔