بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ضلع کیچ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج پر چار حملے کیے ہیں، جن میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ پندرہ جولائی کو رات دس بجے سرمچاروں نے تربت سنگانی سر میں سائن بورڈ پر واقع پاکستانی فوج کی چوکی پر ایک طرف سے دستی بم پھینکا اور دوسری طرف سے بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چودہ جولائی کو تمپ کے علاقے پُل آباد کسانو میں سرمچاروں کے دو گروپ نے مختلف اوقات میں دو حملے کیے۔ پہلا حملہ دوپہر تین بجے کیا گیا جہاں سرمچاروں نے چوکی پر ایک دستی بم پھینکا جو چوکی کے اندر جا گرا۔ رات نو بجے دوسرے حملے میں سرمچاروں نے قابض فوج کی چوکی پر اے ون کے چھ گولے فائر کئے۔ ان حملوں میں دشمن فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پندرہ جولائی کو دن بارہ بجے سرمچاروں نے تربت سے زامران جانے والی ایک کنسٹرکشن کمپنی کے ایک ٹرک پر لدے بلڈوزر کو بلیدہ گلی کے مقام پر روکا اور دونوں کو نذر آتش کیا۔ ٹرک ڈرائیور اور عملہ کو بلوچ سویلین ہونے کے ناطے تنبیہہ کرکے چھوڑ دیا۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان میں نام نہاد ترقی کے نام پر فوجی سہولیات کیلئے تعمیرات ہو رہی ہیں۔ لہٰذا ہم ان کمپنیوں، ٹھیکیداروں اور ٹرانسپورٹ حضرات کو آخری وارننگ دے رہے ہیں کہ وہ ان منصوبوں سے دور رہیں، بصورت دیگر وہ ہر طرح کے نقصان کا ذمہ دار خود ہوں گے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایل ایف ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔