کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، جبری لاپتہ لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کے لواحقین کی احتجاج میں شرکت

22

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم دنیا کا طویل ترین پُرامن احتجاجی کیمپ آج بروز اتوار کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 6040 دن مکمل کر چکا ہے۔

اس موقع پر جبری لاپتہ لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی، اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور اپنے لاپتہ پیاروں کی جبری گمشدگی سے متعلق تفصیلات تنظیم کو فراہم کیں۔

لواحقین نے تنظیم کو بتایا کہ 2015 میں بلوچستان کے علاقے نگاہو میں
پاکستانی فورسز نے ایک سرچ آپریشن کیا، جس کے دوران علاقے کے مکینوں کو تین دن تک حراست میں رکھا گیا۔ تیسرے دن لعل محمد مری ولد آغا جان عرف پل خان اور کلیم اللہ مری ولد سید خان کو ہیلی کاپٹر میں سوار کر کے اپنے ساتھ لے جایا گیا۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے مختلف اداروں اور مقامات کے چکر لگائے، تاہم نہ تو ان کے پیارے بازیاب ہو سکے اور نہ ہی لعل محمد اور کلیم اللہ کی سلامتی کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال کے باعث وہ شدید ذہنی کرب اور اذیت کا شکار ہیں اور ان کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کے لواحقین کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کے لاپتہ پیاروں کے کیسز کو لاپتہ افراد سے متعلق قائم کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کیا جائے گا، اور ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے اور متاثرہ خاندان کو برسوں پر محیط اذیت سے نجات دلائے۔