بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 7 دسمبر کی رات تقریباً 9 بج کر 10 منٹ پر تنظیم کی خفیہ وِنگ سے موصول ہونے والی اطلاع پہ ہنگامی بنیادوں پر کاروائی کرتے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ اہلکاروں کی ایک گاڑی کو کوئٹہ، سریاب کے علاقہ کَلی کمالو میں نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں ڈیتھ اسکواڈ کا ایک اہم کارندہ مزمل زہری ولد میر سلیم زہری ہلاک، جبکہ دو دیگر کارندے زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ مزمل زہری کوئٹہ اور اس کے گردونواح میں نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں اور مختلف سماجی برائیوں میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ہلاک ہونے سے قبل وہ پسند خان محمددزئی کے گھر سے نکلا تھا، جس کے بعد سرمچاروں نے اسے نشانہ بنایا۔ پسند خان محمدزئی ولد مراد خان اور مزمل زہری، بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے مرکزی کردار شفیق مینگل کی سرپرستی میں کام کرتے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 9 دسمبر کی رات تقریباً 10:00 بجے واشک کے علاقہ ناگ میں قائم ایک پولیس تھانے کا محاصرہ کرکے ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ تفتیش کے دوران تھانے سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا، لیکن تنظیم کے انٹیلیجنس وِنگ کی مخصوص اطلاعات پر سرمچاروں نے تھانے کے انچارج کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے چھپایا ہوا سرکاری اسلحہ برآمد ہوا۔ سرمچاروں نے برآمد شدہ تمام سرکاری اسلحہ ضبط کر لیا تاہم کارروائی مکمل ہونے کے بعد تمام پولیس اہلکاروں کو رہا کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور کارروائی میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 9 دسمبر کی رات 8:30 بجے کے قریب بالگتر کے علاقہ سہاکی میں قائم ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔ سرمچاروں نے دو مختلف سمتوں سے بھاری ہتھیاروں سے کیمپ کو نشانہ بنایا۔ قبضہ گیر ریاستی فورسز نے حسبِ روایت جوابی کارروائی میں سول آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد مارٹر گولے فائر کیے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کوئٹہ، واشک اور بالگتر میں فوج، ڈیتھ اسکواڈ اور پولیس کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔














































