پاکستان کا بیرون ملک مقیم بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے مبینہ سربراہان اور کمانڈرز سمیت 300 سے زائد افراد کے خلاف کاروائی کا فیصلہ

1

بلوچستان کی حکومت نے بیرون ملک مقیم آزادی پسند تنظیموں کے مبینہ سربراہان اور کمانڈرز سمیت 300 سے زائد افراد کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق، یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)، یونائیٹد بلوچ آرمی (یو بی اے)، بلوچ ریپبلیکن گارڈز (بی آر جی)، بلوچ ریپبلیکن آرمی (بی آر اے) اور لشکر بلوچستان کی قیادت کے خلاف درج مقدمات کی پراسیکیوشن کو تیز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کی مدد سے انٹر پول کے ذریعے ریڈ نوٹسز کی کارروائی کو تیز کیا جائے۔

وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث مقامی سہولت کاروں سے لیکر کالعدم تنظیموں کی قیادت تک کے خلاف پروونشل ایکشن پلان کی گائیڈ لائن کے تحت بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران بیرون ملک مقیم کالعدم تنظیموں کی مبینہ قیادت کی مقامی سہولت کاروں سے رابطوں، کال ریکارڈنگز اور دیگر شواہد پیش کیے گئے جس کے بعد بیرون ملک مقیم عسکریت پسندوں اور ان کے مقامی سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاسی لبادہ اوڑھے ’دہشت گرد تنظیموں‘ کے بیرون ملک بیٹھے مبینہ سربراہان اور ان کے کمانڈرز کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہماری ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تمام دہشت گرد تنظیموں کے سربراہان اور ان کے سہولت کاروں کی مکمل فہرست مرتب کر کے دستیاب شواہد کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ مرتب کردہ ریکارڈ اور شواہد کو وفاقی حکومت کی مدد سے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر پیش کر کے بھرپور قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا-