پاکستان اور افغانستان کے ایک دوسرے پر چمن، سپین بولدک سرحد پر حملے کرنے کے الزامات

15

افغانستان میں کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رات گئے پاکستانی فوج نے چمن سپن بولدک کے علاقے میں ڈرون بھیجے ہیں جو سرحد کے پار افغانستان کے اوپر پرواز کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے خطے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔

طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستانی فریق نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور ڈیورنڈ لائن کے قریب افغان جانب سے حملہ کیا ہے۔

قندھار کے علاقے سپن بولدک میں طالبان حکومت کے مقامی ترجمان علی احمد حقمل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حملہ پاکستان کی جانب سے کیا گیا تھا اور ان کی افواج کو جواب دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔‘

علاقے سے لی گئی تصاویر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو فائرنگ کے علاقے سے نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

علی احمد حقمل نے بتایا کہ ’پاکستانی فریق نے جنگ بندی توڑ دی اور لڑائی شروع کی۔ ‘

انھوں نے کہا کہ ’وہ اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں اور عام شہریوں، شہری تنصیبات اور شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔‘

ادھر پاکستان میں بھی جھڑپوں کی وجہ سے چمن بالخصوص سرحد کے قریب واقع آبادی میں شدید خوف ہراس پھیل گیا۔

جمعہ اور سینیچر کی درمیانی شب ہونے والی جھڑپ کے باعث تین شہریوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چمن منتقل کیا گیا۔ بعض علاقوں سے لوگ محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔