منزل کے سائے میں خوشی اور غم – سفرخان بلوچ (آسگال)

1

منزل کے سائے میں خوشی اور غم

تحریر: سفرخان بلوچ (آسگال)

دی بلوچستان پوسٹ

جنگ کی سب سے بڑی اور پراسرار خوبصورتی یہ ہے کہ یہاں خوشی اور غم، زندگی اور موت، جشن اور سوگ، سب اپنی منفرد اہمیت کھو دیتے ہیں۔

عام زندگی میں ہم خوشی اور غم کو لمحاتی پیمانوں سے ناپتے ہیں، مگر جنگ کے میدان میں یہ پیمانے مٹ جاتے ہیں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں انسانی جذبات کا ہر رنگ، ہر دھبہ، ایک بڑے کائناتی تسلسل میں مدھم پڑ جاتا ہے۔

ایک جانب کوئی بہادر جنگجو دشمن کے سامنے کھڑا ہو کر اپنی جان قربان کر دیتا ہے۔ اس کے لمحے شہادت کے ہوتے ہیں، لیکن اس کے گھر میں رائج رسوم یا ماتم کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی۔

وہیں، اسی وقت کہیں اور شادی کا سماں ہوتا ہے، خوشیوں کے بیج بونے والے لوگ ہنستے اور جشن مناتے ہیں، لیکن جنگ کے آئینے میں یہ خوشیاں بھی ویسی ہی مدھم اور یکساں محسوس ہوتی ہیں۔ یہ تضاد انسان کو اس حقیقت سے روشناس کراتا ہے کہ خوشی اور غم، موت اور زندگی، سب ایک ہی دھاگے کی رنگتیں ہیں۔

جنگ ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ انسانی وجود کا اصل مرکز لمحاتی جذبات نہیں بلکہ منزل ہے۔ کارواں رواں دواں ہے، اور منزل ہی وہ حقیقت ہے جس کے لیے سب کچھ معلق اور غیر اہم ہو جاتا ہے۔ زندگی کی تلخی، موت کی سختی، خوشیوں کی رونق، سب ایک ہی فلسفیانہ پردے میں مدغم ہو جاتے ہیں۔ انسان، چاہے وہ خوشی میں نہا رہا ہو یا موت کے غم میں غرق، ایک ہی سچائی کے سامنے چھوٹ جاتا ہے۔ یہ سفر جاری رہنا ہے، اور منزل کی اہمیت ہر لمحوں کے جذبات سے بالاتر ہے۔

یہ فلسفہ انسان کو ایک بلند شعور عطا کرتا ہے کہ خوشی اور غم، جشن اور سوگ، سب عارضی اور نسبتی ہیں۔ اساسی اہمیت اس کارواں کی سمت اور منزل کی تلاش میں ہے، جو انسانی وجود کو معنی خیز بناتی ہے۔ جنگ، اپنی بے رحم صداقت میں، ان تمام لمحاتی رنگتوں کو مٹا دیتی ہے، اور صرف وہی باقی رہتا ہے جو انسان کی تقدیر کی رہنمائی کرتا ہے۔

اسی لیے جنگ کی خوبصورتی نہاں ہے۔ جنگ زدہ سماج میں انسانی وجود، اپنے لمحاتی احساسات سے آزاد ہو کر، صرف اس حقیقت کے ساتھ جڑتا ہے، جو اسے منزل کی جانب بڑھنے پر مجبور کرتی ہے۔

جنگ ایک آئینہ ہے، جو انسان کو اس کی منزل کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ انسانی وجود کی مسلسل حرکت، ایک کارواں جس کی منزل واضح ہے، اور جو ہر لمحے کے رنگ کو اپنی عظیم حقیقت میں مضمحل کر دیتا ہے۔

جنگ کی یہی عمیق اور شاعرانہ خوبصورتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کے ہر لمحے کی سطحی رونق یا سیاہی کے پیچھے، ایک گہرا فلسفہ چھپا ہوا ہے۔ خوشی اور غم ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں، اور انسان کی تقدیر، اس کے وجود کی منزل کے لیے، ان دونوں سے بلند ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔