معمول سے کم بارشیں: بلوچستان شدید خشک سالی کی لپیٹ میں

6

بلوچستان میں حکام کے مطابق رواں برس معمول سے کم بارشوں اور درجہ حرارت زیادہ رہنے کے باعث خشک سالی کا سامنا ہے اور فی الحال بارشوں کے کسی بڑے سپیل کا بھی کوئی امکان نہیں، تاہم رواں ماہ کے آخر میں ایک مغربی سسٹم جزوی ریلیف فراہم کرے گا۔

بلوچستان میں 2025 خشک سالی کے لحاظ سے بدترین سال قرار دیا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مجموعی طور پر مئی سے اکتوبر 2025 کے دوران معمول سے 79 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔

محکمہ موسمیات بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل نے بتایا کہ بلوچستان میں اس خشک سالی نے کئی اضلاع میں زیرِ کاشت رقبے اور مال مویشیوں کی خوراک کو شدید متاثر کیا ہے، جن میں کیچ، رخشاں ڈویژن، پنجگور، گوادر، کوئٹہ ڈویژن اور ژوب ڈویژن کے کچھ علاقے شامل ہیں۔

نومبر 2025 میں جاری ایک رپورٹ میں کیچ، پنجگور اور گوادر کے ساتھ کوئٹہ، چاغی، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، قلعہ عبداللہ اور واشک کے اضلاع کو خشک سالی سے متعلق ’پری الرٹ زون‘ میں شامل کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں بارشوں کی کمی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا جا رہا ہے، جس نے بلوچستان میں پانی کی شدید کمی پیدا کی ہے اور مقامی لوگوں کی زندگیوں اور ماحول پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

محکمہ موسمیات کی دسمبر 2025 سے فروری 2026 کی پیش گوئی رپورٹ میں بھی بلوچستان میں بارشیں معمول سے کم اور درجہ حرارت زیادہ رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کے باعث خشک سالی مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

محمد افضل نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخر میں ایک مغربی سسٹم بلوچستان کے بعض حصوں کو متاثر کر سکتا ہے، جو جزوی ریلیف فراہم کرے گا، لیکن مجموعی خشک سالی میں نمایاں کمی کا امکان محدود ہے۔

یہ صورت حال زیرِ کاشت زمین اور ربیع کی فصلوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے، کیونکہ آبپاشی کے محدود وسائل پیداوار پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

بلوچستان کے زیادہ تر اضلاع بارانی ہیں، اس لیے گندم، باجرہ، جوار اور دیگر ربیع کی فصلیں زیادہ تر موسم کی بارشوں پر منحصر ہیں۔