خضدار: خاتون پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

113

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ایک تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جہاں ماضی میں زیادہ تر مرد اس عمل کا نشانہ بنتے رہے، وہیں اب خواتین کی جبری گمشدگی کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔

تازہ ترین واقعہ ضلع خضدار میں پیش آیا، جہاں ایک نوجوان خاتون فرزانہ زہری کی جبری گمشدگی نے انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم پانک (Paank) کے مطابق فرزانہ زہری دختر محمد بخش زہری کو یکم دسمبر 2025 کی شب خضدار میں اُس وقت پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا جب وہ اسپتال سے واپس اپنے گھر جا رہی تھیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد سے فرزانہ زہری کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی اور حکام نے تاحال ان کی گرفتاری کی تصدیق یا قانونی بنیاد فراہم نہیں کی۔

پانک کے مطابق متاثرہ خاندان حال ہی میں زہری سے نقل مکانی کر کے خضدار منتقل ہوا تھا، تاہم نقل مکانی کے باوجود انہیں نشانہ بنایا گیا۔

تنظیم نے اس عمل کو جبری گمشدگی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین سنگین خلاف ورزی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں رواں برس خواتین کی جبری گمشدگیوں کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جو ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔

رواں سال کوئٹہ سے ایک لڑکی ماہ جبین کی جبری گمشدگی رپورٹ ہوئی، جب کہ حب چوکی سے نسرینہ، دالبندین سے رحیمہ اور خضدار سے مذکورہ جبری گمشدگی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ تمام افراد تاحال پاکستانی فورسز کی تحویل میں ہیں۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ نیا نہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے بلوچستان میں سنکڑوں مرد حضرات کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کے مطابق ان میں طالب علم، سیاسی کارکن، اساتذہ، مزدور اور عام شہری شامل ہیں۔ متعدد خاندان برسوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں، مگر اکثر کیسز میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

پانک نے فرزانہ زہری سمیت تمام لاپتہ افراد کی سلامتی کی مکمل ذمہ داری ریاست اور اس کے اداروں پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے یا بلا شرط رہا کیا جائے۔

تنظیم نے قومی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔