جامعہ بلوچستان کے طالب علم شہزاد منیر کی جبری گمشدگی ، اہلِ خانہ کا پریس کانفرنس میں بازیابی کا مطالبہ

8

بلوچستان یونیورسٹی کے فارمیسی ڈپارٹمنٹ کے طالب علم شہزاد ولد منیر کو جمعہ کی رات 4 دسمبر کو کوئٹہ کے علاقے عیسیٰ نگری میں واقع اپنے کمرے سے پاکستانی فورسز نے لاپتہ کر دیا، شہزاد بلوچستان کے علاقے ہیرونک کے رہائشی اور یونیورسٹی میں چوتھے سمسٹر کے طالب علم تھے۔

شہزاد کے لاپتہ ہونے کے بعد اہلِ خانہ میں شدید بے چینی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس حوالے سے شہزاد کے خاندان نے ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ سے ملاقات کی ہے جنہوں نے والدین کو مکمل تعاون اور ہر ممکن کوشش کی یقین دہانی کرائی۔

شہزاد کی والدہ رضیہ بی بی نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو کسی بھی قانونی کارروائی یا واضح جواز کے بغیر لاپتہ کیا گیا ہے جس نے پورے خاندان کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا بیٹا بے گناہ ہے۔ اس کا نہ کسی سیاسی یا تخریبی سرگرمی سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی اس پر کبھی کوئی الزام لگا۔ اسے بلاجواز جبری طور پر لاپتہ کرنا ہمارے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ ہے۔ ہم کئی دنوں سے اذیت میں مبتلا ہیں۔

والدہ رضیہ کے مطابق شہزاد سمسٹر کے امتحانات مکمل کرکے اگلے ہی دن گھر واپس آنے والے تھے لیکن امتحانات کے فوراً بعد ہی انہیں لاپتہ کردیا گیا۔

پریس کانفرنس میں والدہ نے حکام بالاسے اپیل کرتے ہوئے کہا ہم ریاستی اداروں اور اعلیٰ حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور ہمارے بیٹے کو فوری بازیاب کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا فرزند صحت مند حالت میں ہمارے پاس واپس آئے۔

اہلِ خانہ نے کہا کہ وہ پُرامن اور قانونی راستے پر یقین رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ متعلقہ ادارے شہزاد کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔