تزویراتی ہدف – ٹی بی پی اداریہ

1

تزویراتی ہدف

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان کے ضلع چاغی کی تحصیل نوکنڈی میں فرنٹیئر کور کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز پر 30 نومبر کی رات ایک فدائی حملہ ہوا، جو تقریباً چھتیس گھنٹے تک جاری رہا۔ اس کارروائی کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی، جس کے مطابق حملہ ان کی “فدائی بٹالین” سدو آپریشنل بٹالین نے کیا تھا، جس کا ہدف سیندک اور ریکوڈک منصوبوں سے منسلک انجینئرز اور غیر ملکی عملے کے کمپاؤنڈ کو بنانا تھا۔

چاغی تزویراتی اور اقتصادی طور پر اہم ضلع سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس میں ریکوڈک اور سیندک جیسے بڑے معدنیاتی منصوبے واقع ہیں، جن میں چین اور کینیڈا کی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ امریکہ اور سعودی عرب نے بھی ان منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی تھی، مگر اس نوعیت کے حملوں کے بعد خدشہ بڑھتا ہے کہ عالمی سرمایہ کار خطے کی غیر یقینی صورتحال کو اپنے سرمائے کے لئے خطرہ تصور کرے گا۔

چاغی میں معاشی سرگرمیوں کے باعث سخت سیکیورٹی انتظامات موجود ہیں، اور نسبتاً محفوظ تصور کئے جانے والے علاقے نوکنڈی میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا فدائی حملہ ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ پہلے ہی پاکستان کے لئے سیکورٹی و معاشی لحاظ سے چیلنج بنی ہوئی ہے، اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سدو آپریشنل بٹالین کے فعال ہونے سے حملوں کی شدت میں اضافہ ہونے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے اس حملے سے ظاہر ہے کہ تنظیم اپنی حربی حکمت عملی میں تبدیلیاں لا رہی ہے اور میدانِ جنگ کی صورتحال کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان، چین اور بیرک گولڈ جیسے سرمایہ کاروں کے لئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، کیونکہ حملوں کا دائرہ اہم اور حساس مقامات تک پھیلتا دکھائی دیتا ہے۔

سدو آپریشنل بٹالین کے مطابق نوکنڈی میں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بناکر وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ اداروں کی رضامندی کے بغیر بیرونی سرمایہ کاری محفوظ نہیں، اور مسلح گروہ سخت سیکیورٹی زونز کے اندر بھی تزویراتی و اقتصادی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔