تربت: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچ ادیب و اسکالر ساجد احمد کی لواحقین کی پریس کانفرنس، بازیابی کی اپیل

19

ضلع کیچ کے شاہی تمپ، تربت کے رہائشی نوجوان ساجد احمد کی جبری گمشدگی پر ان کے خاندان نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اہلِ خانہ کے مطابق ساجد احمد ایک تعلیم یافتہ نوجوان، اسکالر اور بلوچی ادب سے وابستہ شخصیت ہیں، جو گزشتہ چار دنوں سے لاپتہ ہیں اور تاحال ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔

خاندان کے مطابق 30 نومبر کو ساجد احمد ولد احمد کو پنجگور کے علاقے گوارگو سے لاپتہ کیا گیا۔ چار روز گزر جانے کے باوجود نہ تو ان کی موجودگی کے بارے میں کوئی سراغ ملا ہے اور نہ ہی خیریت سے متعلق کوئی اطلاع۔ اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور مسلسل مختلف ذرائع سے معلومات کی تلاش میں ہیں۔

پریس کانفرنس میں اہلِ خانہ نے اس بات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا کی مختلف فیک آئی ڈیز سے ساجد احمد کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور انہیں غلط طور پر دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔

اہلِ خانہ نے ضلعی انتظامیہ کیچ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومتی نمائندوں سے اپیل کی کہ ساجد احمد کو فی الفور بازیاب کیا جائے اور ان کی گمشدگی سے متعلق حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔

خاندان نے کہا کہ وہ انصاف، شفاف تحقیقات اور ساجد احمد کی فوری بازیابی کے منتظر ہیں