بی این ایم کا امریکہ کی جانب سے ریکوڈک منصوبے کی مالی معاونت پر تشویش کا اظہار

0

امریکی ایکزم بینک کی جانب سے ریکوڈک منصوبے کے لیے 1.25 بلین ڈالر کی مالی معاونت پر بی این ایم کو گہری تشویش ہے۔ ترجمان

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی این ایم کو امریکہ کے ایکزم بینک کی جانب سے مقبوضہ بلوچستان میں ریکوڈک کی کان کنی کے لیے 1.25 بلین ڈالر کی فنانسگ سپورٹ پر شدید تشویش لاحق ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی ایکزم بینک اور امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کے ساتھ حالیہ شراکت داری کا اعلان عالمی اصولوں اور انسانی ضمیر دونوں کے منافی ہے، اور اس حوالے سے ہمیں بنیادی نوعیت کے تحفظات درپیش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بارہا واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ کی جانے والی ہر قسم کی مالی معاونت اور اقتصادی شراکت کا نتیجہ بلوچ قوم کے خلاف مزید نسل کشی، جبری گمشدگیوں اور وسائل کی منظم لوٹ مار کی صورت میں ہی سامنے آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کے لیے 1.25 ارب ڈالر کا نیا معاشی پیکج دراصل بلوچستان میں نام نہاد ترقی کے نام پر ایسے منصوبوں کو تقویت دے گا جن کی آڑ میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ ہوگا، مقامی آبادیوں کو زبردستی بے دخل کیا جائے گا اور بلوچ وسائل پر قبضہ مزید تیز اور سنگین شکل اختیار کرے گا۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ خود نوآبادیاتی جبر کے خلاف آزادی کی جنگ لڑچکا ہے اور آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کے تاریخی نتائج سے بخوبی واقف ہے، مگر اس کے باوجود آج پاکستان کے ساتھ اس نوعیت کی شراکت داری بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنے اور ریاستی جبر کو سہارا دینے کے مترادف ہے۔

طاقت کے عدم توازن کے باوجود دنیا کی ہر قومی تحریک بیرونی حملہ آور کے سامنے اس وقت تک ڈٹی رہتی ہے جب تک وہ اپنے تاریخی اور قومی مقصد کو حاصل نہ کر لے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس کی مالی معاونت بلوچستان میں مزید فوجی کیمپوں اور چوکیوں کی تعمیر، جاسوسی انفراسٹرکچر کے پھیلاؤ، قدرتی وسائل کے استحصال اور بلوچ مزاحمت کو کچلنے کے لیے استعمال ہوگی، ایسے حالات میں ایکزم بینک کی فنانسنگ سپورٹ دراصل پاکستانی قبضے اور بلوچ نسل کشی کے لیے آکسیجن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے خوش نما دعووں سے قبل امریکہ کو اپنے قومی ضمیر اور اقدار کے سامنے یہ سوال ضرور رکھنا چاہیے کہ ہزاروں بلوچ نوجوان پاکستانی فوج کی غیر اعلانیہ زندانوں میں انسانیت سوز اذیتیں سہہ رہے ہیں، اور ہزاروں مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کی راہ دیکھتے دیکھتے درد اور صدمے کی جیتی جاگتی تصویر بن چکی ہیں۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ ایسے میں امریکی معاونت بلوچ قوم کے زخموں پر مرہم نہیں بلکہ نمک پاشی کے مترادف ہے، ہمیں امید ہے کہ امریکی ضمیر اس جبر کی مزاحمت کرے گا، نہ کہ اسے سرمایہ کاری کے نام پر تقویت دے گا۔