بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بی ایس او پجار

7

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن( پجار) کے مرکزی ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور انسان کی آزادی، مساوات اور وقار کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا، مگر افسوس کہ دنیا کے مختلف خطوں میں آج بھی بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان ان خطّوں میں شامل ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ جبری گمشدگیاں، غیرقانونی گرفتاریاں، مسخ شدہ لاشیں، میڈیا سنسر شپ اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کے سراسر منافی ہیں۔

مرکزی ترجمان نے واضح کیا کہ بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان کا اہم ترین انسانی المیہ ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنان، طلبہ، اساتذہ اور عام شہری جبری طور پر لاپتہ ہیں، جن کے خاندان برسوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن پر اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کو بلوچستان میں جاری ظلم، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت کارروائیوں کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایس او (پجار) مسلسل یہ مطالبہ کرتی رہی ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے، جبری گمشدگیوں کو ختم کیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم، اظہار، سیاست، صحافت اور نقل و حرکت کے حقوق کسی بھی معاشرے کے بنیادی ستون ہیں اور جب تک بلوچستان میں یہ حقوق محفوظ نہیں ہوں گے تب تک حقیقی امن اور ترقی کا کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا۔

ترجمان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بی ایس او (پجار) نوجوانوں کے حقوق، انسانی آزادی اور قومی شناخت کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گی اور مظلوم خاندانوں کی آواز عالمی فورمز تک پہنچاتی رہے گی۔