بلوچستان ایک مقبوضہ خطہ ہے اور بلوچ قوم جبری قبضے سے آزادی کی جدوجہد کررہی ہے۔ بی ایل ایف

1

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کے خصوصی دستے “سدّو آپریشنل بٹالین (سوب)” کے سرمچاروں نے 30 نومبر کی رات 8:19 بجے نوکنڈی میں قابض پاکستانی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرکے اندر داخل ہوئے۔ سرمچاروں نے سیندک اور ریکوڈک میں گولڈ اور کاپر کی کان کنی کے استحصالی منصوبوں سے منسلک غیر ملکی ملازمین، عملہ اور انجینئرز کی دفاتر اور رہائش کیلئے کیمپ کے وسط میں قائم کمپاؤنڈ پر قبضہ کیا۔

ترجمان نے کہاکہ اس کارروائی کے تناظر میں بی ایل ایف عالمی برادری پر واضح کرتی ہے کہ بلوچستان ایک مقبوضہ خطہ ہے اور بلوچ قوم اپنے وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ بلوچ قوم کو آزادی کی اس جدوجہد میں قابض ریاست کے ہاتھوں شدید نسل کشی اور نوآبادیاتی استحصال کا سامنا ہے۔ محکوم اقوام کی حق آزادی و خودمختاری سے متعلق اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں، بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق کے عالمی منشور، اور اصولوں کی روشنی میں بلوچ قوم اس بات کا مستحق ہے کہ عالمی برادری اور ادارے بلوچ قومی آزادی کی حمایت کریں۔ عالمی برادری بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، سیاسی و انسانی حقوق کی پامالی اور بدترین نوآبادیاتی قبضہ، استحصال اور جنگی جرائم کے مرتکب قابض ریاست پاکستان، اس کی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کا احتساب کریں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے علاقوں ریکوڈک اور سیندک میں کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹس اور چین-پاکستان اقتصادی راہدری (سی پیک) جیسے منصوبے بلوچ قومی وسائل کی نوآبادیاتی لوٹ کھسوٹ کے منصوبے ہیں۔ ایسے منصوبے صرف معاشی استحصال کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ قومی محکومی کی علامت ہیں۔ ریاستِ پاکستان نے ہماری سرزمین، قدرتی وسائل اور حقوق پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔ بلوچستان کی معدنیات، پہاڑوں، سمندر، ساحل اور وسائل پر پاکستان کا غاصبانہ قبضہ اور انھیں نیلام کرنے کا نوآبادیاتی عمل عالمی قوانین اور پروٹوکولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ریکوڈک، و سیندک میں سونے اور تانبے کی کانکنی، اور چائنا پاکستان اقتصادی کوریڈور نوآبادیاتی استحصالی منصوبے ہیں۔ ان منصوبوں کو بلوچ قوم اور بلوچستان کی ترقی کہنا سراسر جھوٹ ہے۔ یہ منصوبے ہمارے وسائل پر قبضہ اور لوٹ مار کو طول دینے کا ذریعہ ہیں۔

مزید کہاکہ ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان کے وسائل کی تلاش اور ان سے استفادہ کرنے کیلئے غیرملکی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے صرف آزاد بلوچستان کر سکے گی۔ قابض پاکستان اور اس کے دلالوں کو بلوچستان کے معدنی اور سمندری وسائل سے استفادہ کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ ہم غیرملکی کمپنیوں کے ساتھ ریاست پاکستان اور اس کے مقامی آلہ کاروں کے کسی معاہدے اور شراکت داری کو بلوچ قوم کی رضامندی تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ بلوچستان اور اس کے وسائل کا اصل مالک بلوچ قوم ہے۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند جو کمپنیاں بلوچستان کے وسائل کی تلاش اور استحصال میں پاکستان سے شراکت داری کے معاہدے کرتی ہیں وہ اپنے آپ کو ایک سیاسی تنازعے کے بیچ میں لا کر کھڑا کرتی ہیں۔ ایسے معاہدوں کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز اور حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اصولی طور پر اعلان کرتے ہیں کہ بلوچ قوم بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ اور اس کے وسائل لوٹنے کی استحصالی پالیسیوں کو تسلیم نہیں کرتی۔ بلوچ اور پاکستان کے درمیان اس تنازع کا واحد پائیدار حل آزاد بلوچستان ہے۔ بلوچستان اور اس کے وسائل کا مالک بلوچ ہے اور فیصلے کرنے کا حق اور اختیار بھی بلوچ قوم کا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ہم یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ بعض عناصر کی پروپیگنڈہ کے برعکس بلوچستان کی آزادی کا مطالبہ کوئی جذباتی نعرہ، دہشتگردی اور مہم جوئی نہیں بلکہ بلوچ قوم کا شعوری فیصلہ اور قومی،تاریخی، قانونی اور فطری حق ہے اور اس حق کیلئے جدوجہد میں شرکت ہر ایک بلوچ کا قومی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر سمیت تمام عالمی قوانین میں یہ اصول تسلیم شدہ ہے کہ ہر قوم کو اپنی آزادی اور اقتدار اعلیٰ کا حق حاصل ہے۔ بلوچ قوم اسی تسلیم شدہ قانونی و فطری حق کو حاصل کرنا چاہتی ہے اور یہی اس خطے کے امن، استحکام اور ترقی کا واحد راستہ ہے۔

آخر میں کہاکہ بلوچستان لبریشن فرنٹ بلوچ قوم کی حمایت سے بلوچستان کی آزادی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے پُرعزم اور تیار ہے۔