ایران کے دارالحکومت تہران میں اتوار کے روز افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر ایک اجلاس شروع ہوا ہے جس میں افغانستان کے پڑوسی ممالک اور علاقائی ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
اس اجلاس کا انعقاد ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ اس سطح کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ خطے کے ایک انتہائی اہم مسئلے پر علاقائی ممالک کے درمیان تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے طالبان کے نمائندوں کی عدم شرکت کی جانب حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن انھوں نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ہم ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق، پاکستان، چین، روس، ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستانی وفد کی سربراہی پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں محمد صادق کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کے دوران پاکستان نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا کہ دہشت گردی کے متعلق اسلام آباد کے خدشات کو دور کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور سلامتی کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
محمد صادق نے کہا کہ اجلاس کے دوران ’میں نے تمام شریک ممالک کے اس جائزے سے اتفاق کیا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کا مسلسل خطرہ خطے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔‘


















































