انسانی حقوق کا عالمی دن: بی این ایم کا ڈچ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج

18

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم)  کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں ریلی اور ڈچ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں جاری پاکستانی ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ انھوں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر سنجیدگی سے توجہ کی اپیل۔

احتجاجی مظاہرہ سے بی این ایم نیدرلینڈز چیپٹر کے صدر مھیم عبدالرحیم ، زہرہ بلوچ ، سیف بلوچ ، مھرہ، اور جیے سندھ فریڈم موومنٹ کے کارکن ستار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں، جہاں ہزاروں بلوچ سیاسی کارکن، طلبہ، اساتذہ اور عام شہری جبری لاپتہ کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جبری لاپتہ افراد کے خاندان کئی برسوں سے اپنے پیاروں کی تلاش میں دربدر ہیں مگر انھیں انصاف نہیں مل رہا۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر صرف مردوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب خواتین بھی پاکستانی فورسز کے جبر کا شکار ہوچکی ہیں۔ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے شال سے ماہ جبین بلوچ ، حب سے پندرہ سالہ نسرینہ ، اور دالبندین سے بھائی کے ساتھ ان کی بہن کو بھی جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔

مقررین نے کہا بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کی ماؤں، بہنوں نے مہینوں اور برسوں تک شال ، کراچی اور اسلام آباد میں دھرنے دیے، شدید گرمی، سردی اور بارشوں میں اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے بیٹھی رہیں، مگر ان کے دکھوں کا مداوا نہ کیا گیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو گرفتار اور جبری گمشدہ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے کارکنان کو بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پہ آواز بلند کرنے پہ گرفتار کرکے ان پہ جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں جبکہ عالمی برادری تماشائی بنی ہوئی ہے ۔

انھوں نے کہا انسانی حقوق کے عالمی دن کا مقصد دنیا میں مظلوم آوازوں کو سننا اور انھیں انصاف دلانا ہے۔ مگر افسوس کہ بلوچستان اس عالمی ایجنڈے سے اب تک محروم ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں پاکستانی فورسز کے ڈرون حملوں ، گاؤں پر حملے کر کے لوگوں کو خودکشی کرنے پہ مجبور کردیا گیا۔ ان تمام مظالم کے باجود اقوام متحدہ خواب خرگوش میں ہے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پہ تماشائی ہیں ۔

بی این ایم کے کارکنان نے کہا بلوچ قوم پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور عالمی قوانین کے تحت اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔ بی این ایم نہ صرف انسانی حقوق کے عالمی دن بلکہ ہر دن بلوچستان کے مظلوم عوام کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

آخر میں انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسئلے کو مزید نظرانداز کرنا انسانیت کے بنیادی اصولوں سے انحراف ہے۔ عالمی اداروں اور جمہوری حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ بلوچستان کے زخمی عوام کی آواز سنیں اور انصاف کے تقاضے پورے کریں۔