بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد نے قائدِاعظم یونیورسٹی کے اندر جاری اپنے دس روزہ دھرنے کے اختتام کا اعلان کردیا ہے۔ یہ دھرنا بلوچ طالب علم سعید بلوچ کی بازیابی، اور یونیورسٹی کیمپسز میں بلوچ طلبہ کی مبینہ نسلی پروفائلنگ، ہراسانی اور دباؤ کے خلاف جاری تھا۔
بی ایس سی اسلام آباد کے مطابق گزشتہ دس دنوں میں یونیورسٹی اور اسلام آباد انتظامیہ نے طلبہ کی جائز اور آئینی مطالبات پر سنجیدگی دکھانے کے بجائے تاخیری حربے، ہراسانی اور منظم پروپیگنڈہ کے ذریعے احتجاج کو کمزور کرنے کی کوشش کی، تاہم طلبہ کی اتحاد اور مزاحمت نے ان تمام حربوں کو ناکام بنا دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دھرنے کے آغاز سے ہی طالب علموں کا بنیادی مطالبہ یہ تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ ایک شفاف اور حقائق پر مبنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے، جس میں سعید بلوچ کو کس طرح کیمپس کے اندر پروفائل کیا گیا اور نشانہ بنایا گیا، اس کی تفصیلات شامل ہوں۔ مسلسل دباؤ کے بعد بالآخر یونیورسٹی نے متعلقہ رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ہے، جسے BSC اسلام آباد نے اپنی جدوجہد کی اہم کامیابی قرار دیا ہے۔
کونسل نے واضح کیا کہ دھرنے کے ختم ہونے کا مطلب جدوجہد چھوڑنا ہرگز نہیں، بلکہ یہ تحریک اب مزید مضبوط عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ دس دن محض ایک باب تھے، جبری گمشدگیوں، نسلی پروفائلنگ اور بلوچ طلبہ کی ہراسانی کے خلاف طویل اور مسلسل جدوجہد جاری رہے گی۔
بی ایس سی اسلام آباد نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگر سعید بلوچ کو محفوظ طور پر رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی اور ہر جمہوری پلیٹ فارم پر بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔ کونسل کا کہنا تھا کہ مزید تاخیر یا غفلت کی تمام ذمہ داری اسلام آباد انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
بیان کے آخر میں طلبہ نے واضح کیا کہ دھرنا ختم ہوا ہے، مگر ان کی تحریک پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔ وہ اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک سعید بلوچ بازیاب نہیں ہوتے اور کسی بھی بلوچ طالب علم کے ساتھ ناانصافی، پروفائلنگ یا ہراسانی کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے ختم نہیں ہوجاتا۔















































