آواران، جھاؤ اور پروم میں قابض فوج اور ڈیتھ اسکواڈ پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، ساتھی سرمچار ساجد بلوچ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

1

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے آواران اور جھاؤ میں قابض فوج جبکہ پروم میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار اور دو ڈیتھ اسکواڈ کارندے ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچار 6 دسمبر کو پروم کے علاقے میں تنظیمی گشت پر تھے کہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے تعاقب کرنے کی کوشش کی۔ سرمچاروں نے بروقت اپنی پوزیشنیں سنبھالیں اور گھات لگا کر ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک گاڑی مکمل طور پر زد میں آئی۔ گاڑی میں سوار دو اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد ڈیتھ اسکواڈ اہلکار زخمی ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ اس حملے کے بعد ڈیتھ اسکواڈ کے دیگر اہلکار اپنی گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ بعدازاں قابض پاکستانی فوج کا دستہ جائے وقوعہ پر پہنچا اور ہلاک ہونے والے کارندوں کی لاشیں اور متاثرہ گاڑی اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں 7 دسمبر کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے آواران کے علاقے تیرتیج جک پہاڑی میں قائم ایف سی چیک پوسٹ پر کھڑے ایک اہلکار کو اسنائپر کے ذریعے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایف سی اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ اس حملے کے بعد پاکستانی فوج نے کواڈ کاپٹر کے ذریعے سرمچاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن سرمچاروں نے کواڈ کاپٹر کو نشانہ بنا کر گرا دیا۔

ترجمان نے کہا کہ سات دسمبر کی شام پانچ بجے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقے ڈولیجی میں قائم فوجی چیک پوسٹ میں کھڑے ایک اہلکار کو اسنائپر سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔ حملے کے بعد فورسز نے حواس باختہ ہوکر متعدد مارٹر فائر کیے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ، قومی آزادی کی جدوجہد میں شہید ہونے والے سرمچار شہید ساجد عرف کاکا رحمت ولد عبداللہ سکنہ گومازی کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔

شہید ساجد بلوچ یکم دسمبر 2025 کو تنظیمی محاذ پر موجود تھے کہ زہریلے حشرات کے کاٹنے سے ان کی طبیعت ناساز ہوئی اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وفات پا گئے۔ تنظیم ان کی گراں قدر خدمات پر انہیں سلام پیش کرتی ہے۔

شہید ساجد بلوچ نے 2013 میں قومی آزادی کی جدوجہد میں شمولیت اختیار کی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رکن بنے۔ ایک سال شہری محاذ پر سرگرم رہے اور 2014 میں پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے۔

شہید نے محنت، جانفشانی، استقامت اور مثالی رویوں کے ذریعے تنظیمی امور کو احسن طریقے سے سرانجام دیا اور متعدد اہم محاذوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شہید ساجد بلوچ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مختلف جنگی محاذوں پر کامیاب معرکے میں شامل تھا۔
شہید ساجد بلوچ نے تمپ، مند، تربت، گوادر، زامران اور دشت سمیت کئی علاقوں میں تنظیمی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
شہید ساجد بلوچ اپنی مہارت اور جنگی صلاحیتوں کی وجہ سے اپنے حلقوں میں “ٹک تیر” کے نام سے مشہور تھے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ آواران، جھاؤ اور پروم میں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، جبکہ بلوچستان کی آزادی کے لیے شہید ہونے والے ساجد بلوچ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہدا کے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔