کوئٹہ: جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج، پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ

18

ہفتے کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پُرامن احتجاج کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا مقصد حکامِ بالا اور متعلقہ اداروں کی توجہ جبری گمشدگیوں جیسے سنگین انسانی مسئلے کی جانب مبذول کرانا ہے، جس کے باعث گزشتہ کئی برسوں سے درجنوں خاندان شدید ذہنی کرب اور اذیت کا شکار ہیں۔

لواحقین نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ محض ایک انسانی المیہ نہیں بلکہ یہ بنیادی انسانی حقوق، آئینی ضمانتوں اور قانون کی حکمرانی پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی شہری کو بغیر کسی قانونی جواز کے لاپتہ کرنا اور اس کے اہلِ خانہ کو مسلسل لاعلم رکھنا ایک ناقابلِ قبول عمل ہے۔

احتجاج میں شریک افراد نے بتایا کہ ان کے پیاروں کے بارے میں نہ تو کوئی مستند معلومات فراہم کی جا رہی ہیں اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے سراسر منافی ہے۔ ان کے مطابق یہ صورتحال متاثرہ خاندانوں کے لیے مستقل ذہنی دباؤ اور اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے عالمی برادری، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور انصاف کے علمبردار اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب مقامی سطح پر ان کی آوازوں کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے تو بین الاقوامی انصاف ہی ان کے لیے آخری امید بن جاتا ہے۔

احتجاج میں شریک مظاہرین نے اپنے لاپتہ پیاروں کی تصاویر اور جبری گمشدگیوں کے خلاف پلے کارڈز اٹھا کر انصاف کا مطالبہ کیا