ہانگ کانگ کے بلند رہائشی کمپلیکس میں لگنے والی خوفناک آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا ہے، حادثے میں مرنے والے افراد کی تعداد 44 تک جاپہنچی ہے جبکہ سیکڑوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں میں آتشزدگی کے بدترین واقعے نے دنیا کے سب سے گنجان آباد اور بلند رہائشی عمارتوں کے حامل شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
بدھ کو شدید شعلوں نے تائی پو کے شمالی ضلع میں مرمت کے مرحلے سے گزرنے والے رہائشی کمپلیکس وانگ فوک کورٹ کی متعدد عمارتوں میں بندھے بانسوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
آگ نے تیزی سے اس ہاؤسنگ اسٹیٹ کی کئی عمارتوں کو گھیر لیا، جو آٹھ 31 منزلہ عمارتوں پر مشتمل ہے اور جن میں مجموعی طور پر 1984 فلیٹ موجود ہیں۔
فائر فائٹرز، جن میں سے ایک جان کی بازی ہار گیا، پوری رات آگ سے لڑتے رہے، اور جمعرات کی صبح تک کچھ مقامات پر شعلے ابھی بھی بھڑک رہے تھے۔
ہانگ کانگ کے محکمہ فائر بریگیڈ کے مطابق کم از کم 44 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ حکام کے مطابق سیکڑوں اب بھی لاپتہ ہیں۔
تقریباً 900 رہائشیوں کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے، اور درجنوں افراد اسپتال میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔
ہانگ کانگ دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے، جس سے شہری آفات کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
شہر کے 75 لاکھ باشندے پہاڑی جزائر میں محدود جگہ پر آباد ہیں، اس کی آبادی کی گنجائش 7100 افراد فی مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، جو ٹوکیو جیسے بڑے شہروں کے برابر ہے۔
یہ مالیاتی مرکز اپنی بلند و بالا عمارتوں کی دلکش اسکائی لائن کے لیے مشہور ہے، جن میں رہائشی فلیٹوں کے ساتھ ساتھ بینکوں اور تجارتی دفاتر بھی واقع ہیں۔
گزشتہ دہائیوں میں تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی کا ایک بڑا سبب بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے رہائشی ٹاورز کی تعمیر رہی ہے۔
حالیہ برسوں میں نئی رہائشی تعمیرات کا بڑا حصہ نیو ٹیریٹوریز میں ہوا ہے، وہی علاقہ جہاں تائی پو واقع ہے۔
کانسل آن ٹال بلڈنگز اینڈ اربن ہیبی ٹیٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں 150 میٹر سے بلند 569 عمارتیں موجود ہیں، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔
آگ لگنے کا اصل سبب ابھی واضح نہیں، لیکن تفتیش کار عمارتوں کی مرمت کے دوران استعمال ہونے والے آتشگیر مواد کو آگ کے شدت اختیار کرنے کی ممکنہ وجہ کے طور پر جانچ رہے ہیں۔
پولیس نے تعمیراتی کمپنی کے 3 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر سنگین غفلت برتنے اور آگ کو تیزی سے بے قابو ہونے دینے کا الزام ہے۔
عمارتوں کی بیرونی دیواریں بانس کی اسکیفولڈنگ، جالی اور پلاسٹک شیٹنگ سے ڈھکی ہوئی تھیں۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے کئی مواد فائر سیفٹی معیار پر پورا نہیں اترتے تھے، تحقیقات میں سائٹ پر پیکنگ فوم بھی ملا ہے، جو انتہائی آتشگیر ہے اور ممکنہ طور پر آگ کے تیزی سے پھیلنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
جب بدھ کی دوپہر آگ لگی تو اس وقت علاقے میں تقریباً 14 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ہوائیں چل رہی تھیں، جس سے ممکنہ طور پر آگ کو بھڑکنے میں مدد ملی۔



















































