بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ پندرہ سالہ نسرینہ بلوچ کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی بلوچستان میں جاری ظلم، بربریت و نسل کشی کے چہرے کو عیاں کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آواران سے تعلق رکھنے والی نسرینہ بلوچ حب میں رہائش پذیر تھی، جنہیں 22 نومبر 2025 کی رات تقریباً 12 بجے گھر پر چھاپہ مار کر پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، جس کے بعد سے ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا کہ چھ مہینے قبل کوئٹہ شہر سے پولیو سے متاثرہ طالب علم ماجبین بلوچ کو پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ہاسٹل سے جبری لاپتہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز بلاامتیاز بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہے ہیں اور یہ سب بلوچ نسل کشی کا ہی حصہ ہیں۔


















































