افغانستان کی حکومت نے گذشتہ رات پاکستان کی جانب سے حملوں کا ’مناسب جواب‘ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو ایک سوشل پوسٹ میں کہا کہ ’پاکستانی فوج نے ایک مقامی شہری کے مکان کو بمباری سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں خوست صوبے میں نو بچے (پانچ لڑکے اور چار لڑکیاں) اور ایک خاتون مارے گئے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کنڑ اور پکتیکا کی سرحدی علاقوں کو بھی پاکستانی فوج نے فضائی کارروائیوں سے ہدف بنایا جہاں میں چار مزید شہری زخمی ہوئے۔
پاکستان نے تاحال افغان حکومت کے ترجمان کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
منگل ہی کو بعدازاں ذبیح اللہ مجاہد نے ایک الگ سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ’امارت اسلامیہ اس خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ اپنی فضائی حدود، سرزمین اور لوگوں کا دفاع اس کا جائز حق ہے اور وہ مناسب وقت پر اس کا مناسب جواب دے گی۔‘
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ اس حملے سے ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ ’غلط معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرنے سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے فوجی رجیم کی ناکامی اور رسوائی کے سوا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔‘
افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کی جانب سے اپنی حدود کی خلاف ورزی اور مجرمانہ اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان اپنے فضائی و زمینی حدود اور اپنے قوم کے دفاع کو اپنا شرعی حق سمجھتا ہے اور مناسب وقت پر اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

















































