وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5996 روز مکمل

11

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائم احتجاجی کیمپ آج بروز منگل، تتظیم کے چیرمین نصراللہ بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5996 ویں روز جاری رہا۔

جبری لاپتہ شیر محمد مری کے لواحقین ہرنائی سے احتجاج میں شرکت کی، اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اس دوران ایڈوکیٹ فہیم بلوچ سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

شیر محمد مری کے لواحقین نے کہا کہ شیر محمد مری ولد محمد نور کو سیکورٹی فورسز نے 15 دسمبر 2024 میں اسپین تنگی چیک پوسٹ ہرنانی سے انکے اہلخانہ کے سامنے سے گاڑی سے اتار کر حراست میں لیا، اور اہلخانہ سے کہا گیا کہ شیر محمد سے تفتیش کرنے کے بعد اسے چھوڑ دینگے، لیکن ابھی تک شیر محمد کو کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے خاندان کو ان کے سلامتی کے حوالے سے معلومات فراہم کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے ان کا خاندان شدید دباو کا شکار ہے۔

وی بی ایم پی کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ تنظیمی سطح پر شیر محمد مری کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کیا ہے، اور کمیشن نے شیر محمد کے کیس پر قانونی کاروائی بھی شروع کر چکا ہے، اور متعلقہ اداروں سمیت انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ شیر محمد کی بازیابی کو یقینی بنائیں،

انہوں نے کہا کہ شیر محمد کی جبری گمشدگی کو اب ایک سال مکمل ہورہے ہیں، لیکن نہ شیر محمد بازیاب ہوئے اور نہ ہی ان کے حوالے سے ان کے خاندان کو معلوم فراہم کیا جارہا ہے، جو یقینی ملکی قوانین اور شہریوں کی بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

نصراللہ بلوچ نے حکومت اور متعلقہ اداروں کے سربراہوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شیر محمد مری سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو فوری طور پر یقینی بنائے، جن لاپتہ افراد پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کیا جائے، لاپتہ بلوچوں کی ماورائے قانون قتل اور جبری گمشدگیوں کا مکمل سدباب کیا جائے، اور جبری گمشدگیوں کے مسئلہ کے حل کے حوالے سے انسانی اقتدار کے عین مطابق قانون سازی کیا جائے۔