لاہور اور کوئٹہ سے انجینئرنگ طالب علم سمیت 3 افراد جبری لاپتہ

17

پنجاب کے علاقے لاہور اور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے نوجوانوں کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

فاسٹ یونیورسٹی لاہور میں زیر تعلیم نوجوان شوزب سلیم ولد حاجی سلیم بزدار سکنہ ماڈل ٹاؤن، ڈیرہ غازی خان کو 23 اکتوبر کو اس وقت جبری لاپتہ کیا گیا جب وہ یونیورسٹی جارہا تھا۔

شوزب سلیم، فاسٹ یونیورسٹی بی ایس سول انجینئرنگ کے ساتویں سمسٹر کے طالب علم ہے۔

ذرائع کے مطابق نوجوان کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا جس کے شواہد بھی موجود ہیں۔

کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس لنک روڈ کے رہائشی نوجوانوں نجیب اللہ ولد دوران جتوئی کو 22 اکتوبر اور ندیم ولد آزاد خان جتوئی کو 29 اکتوبر کو جبری طور پر لاپتہ کیا۔

دونوں واقعات میں پاکستانی فورسز نے گھروں پر رات کو چھاپہ مار کر نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات کیساتھ لاشوں کے ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز کیچ کے علاقے میناز بلیدہ کے رہائشی نوجوان ایاز بلوچ ولد اکبر کی لاش ملی تھی۔

ایاز بلوچ کو نومبر 2025 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جبکہ وہ پیشے کے لحاظ سے ایک استاد تھے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایاز بلوچ کا قتل بلوچستان میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے اُس وسیع اور جاری سلسلے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، تشدد اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا شامل ہیں۔ ان واقعات کے متاثرین میں اساتذہ، طلبہ، کارکنان، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔