فورتھ شیڈول
ٹی بی پی اداریہ
بلوچستان میں سیاسی مزاحمتی تحریک کو روکنے کے لیے پاکستان کی مقتدر قوتیں مختلف پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ سیاسی سرگرمیوں کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوششیں جاری ہیں، متنازع عدالتی فیصلوں کے ذریعے بلوچ سیاسی قیادت کو پابندِ سلاسل رکھا جا رہا ہے، اور اب فورتھ شیڈول کے قانون کے تحت بلوچ سیاسی کارکنوں کے بنیادی سیاسی حقوق سلب کیئے جا رہے ہیں۔
قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر محض ایک ہفتے میں ساٹھ سے زیادہ جبری گمشدگان کے لیے متحرک افراد اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں۔ حکومت کے ایسے اقدامات بلوچستان کی پہلے سے ہی مخدوش سیاسی صورتِ حال کو مزید گمبھیر بنانے کا باعث بنیں گے۔ بلوچ سیاسی کارکنان کو فورتھ شیڈول میں نامزد کر کے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کو مزاحمتی سیاست کے خلاف استعمال کرتے ہوئے ریاستی ادارے غیر آئینی اقدامات اٹھانے کے رجحان کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیاں، ریاستی جبر، ای سی ایل اور فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنے جیسے اقدامات سے بلوچستان میں مزاحمتی سیاست کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچ تحریک کو عوامی حمایت حاصل ہے اور سیاسی مزاحمت کی جڑیں عوام میں مضبوط ہیں۔ عوامی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبانے کی پالیسیاں دنیا بھر میں کبھی بارآور نہیں رہیں، اور بلوچستان میں بھی ریاستی مقتدرہ کی یہ پالیسیاں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوں گی۔
بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مسلط کردہ حکومت کے وقتی، متنازع اور غیر ذمہ دارانہ فیصلے بلوچ سیاسی کارکنوں کے غیر متزلزل عزم کو توڑنے میں ناکام رہیں گے۔ تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت کے ایسے اقدامات سے سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور بلوچستان میں عوامی بے چینی مزید بڑھے گی۔













































