ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سرگرم نوجوان ایکٹیوسٹ زنیرہ بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ حب میں واقع ان کے گھر پر نامعلوم افراد نے حملہ کر کے قیمتی دستاویزات اور اعزازات کو نقصان پہنچایا ہے۔ زنیرہ بلوچ اس وقت اپنی خالہ کی شادی میں شرکت کے لیے خضدار میں موجود ہیں۔
زنیرہ بلوچ نے اتوار کی شب اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں واقعے کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی غیرموجودگی میں نامعلوم افراد گھر میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی۔ حملہ آور ان کا پاسپورٹ، یونیسف سے متعلق سرکاری دستاویزات، شیلڈز اور ٹرافیاں توڑ کر چلے گئے۔
انہوں نے لکھا میں یہ باتیں کسی منفی مقصد سے نہیں بلکہ اس لیے شیئر کر رہی ہوں کہ میری وابستگی ہمیشہ سماجی بھلائی اور ماحولیاتی بہتری کے کاموں سے رہی ہے۔ یہ دل توڑ دینے والا واقعہ ہے کہ میرے کام کے خلاف اس طرح منظم منصوبہ بندی کے تحت کارروائی کی گئی۔
زنیرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس افسوسناک واقعے کے باوجود ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ وہ مزید مضبوطی کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔ انہوں نے کہا میں معاشرے اور عوام کی خدمت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ زنیرہ بلوچ کو دھمکیوں یا دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ زنیرہ کے والد جبری گمشدگی کے بعد قتل کر دیے گئے تھے۔
عبدالقیوم زہری جسے نومبر 2020 میں حب چوکی سے پاکستانی فورسز ایف سی کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔ جس کے دو سال بعد کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے مقابلے میں تین افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کی لاش کو ابتدا میں لاوارث قرار دے کر کوئٹہ کے تیرا میل قبرستان میں دفن کیا گیا، تاہم دو سال بعد اہلخانہ کو اس واقعے کی اطلاع ملی جس کے بعد قبرکشائی کی گئی۔



















































