پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پیر کے روز ایک بار پھر بلوچستان کے ضلع کچھی کے بولان پاس کے علاقے میں مسلح حملہ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کوئٹہ اور سبی کے درمیان جعفر ایکسپریس پر یہ چھٹا حملہ تھا۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے اپنے مقررہ وقت پر پشاور کے لیے روانہ ہوئی، اور مچھ اسٹیشن سے گزرنے کے بعد جب یہ آبِ گم کے قریب پہنچی تو قریب ہی کے پہاڑوں سے مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی۔
ریلوے حکام کے مطابق مسلح حملے میں جعفر ایکسپریس کی تمام بوگیاں محفوظ رہیں، ایک سینئر ریلوے افسر نے بتایا کہ فائرنگ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور ٹرین میں سفر کرنے والے تمام مسافر محفوظ رہے۔
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد ٹرین کو روکا گیا اور بعد ازاں سیکیورٹی کلیئرنس ملنے پر اسے اپنی اگلی منزل کی جانب روانہ کر دیا گیا، ٹرین پر ہونے والے مسلح حملے کے بعد ریلوے ٹریک پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
جعفر ایکسپریس کو مسلسل حملوں کا سامنا رہا ہے، جن میں کوئٹہ اور جیکب آباد کے درمیان ریلوے ٹریک پر ہونے والا بم دھماکے اور راکٹ حملے بھی شامل ہیں۔
بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے مطابق پاکستانی فورسز کے اہلکار جو پنجاب اور خیبر پختونخوا سے بلوچستان میں تعینات کیے گئے ہیں ٹرین سروسز کو بطور سفری ذریعہ استعمال کرتے ہیں اور یہی ٹرین سروسز مسلسل بلوچ آزادی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔
مزید برآں رواں سال مارچ میں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک حملے میں کوئٹہ سے پشاور بذریعہ لاہور جانے والی جعفر ایکسپریس کو کئی روز تک اپنے قبضے میں رکھنے اور اس دوران 200 سے زائد پاکستانی فورسز اہلکاروں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔


















































