بلوچستان، کراچی: مزید 27 بلوچ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ

1

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تاحال نہ رک سکا ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق مزید دو درجن سے زائد افراد کے جبری طور پر لاپتہ کیے جانے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ضلع ڈیرہ بگٹی سے پاکستانی فورسز نے شہر کے مختلف علاقوں میں متعدد گھروں پر چھاپے مارے، جن کے دوران 15 سے زائد افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ کیے گئے افراد میں سے 9 کی شناخت ہوچکی ہے، جن میں ایک ہی خاندان کے تین افراد—قصیر ریحان بگٹی، جہا خان مہراللہ بگٹی اور خان مہراللہ بگٹی—شامل ہیں۔

دیگر لاپتہ افراد میں شبیر صحبت بگٹی، منگل غلام بکس بگٹی، حسن علی شیر بگٹی، رشید جان محمد بگٹی، نوروز نہال بگٹی اور اسلام رمضان بگٹی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تمام افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ اہلِ خانہ کو تاحال کسی بھی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

ادھر پنجگور سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے مزید تین افراد کو گرفتار کرکے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نزیر بلوچ، بیبگر بلوچ اور عطا اللہ بلوچ کو اُس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا جب وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پروم جارہے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نزیر احمد کے بیٹے شہزاد بلوچ اور عطا اللہ کے بھائی جنگیان بلوچ کو بھی پاکستانی فورسز نے راستے سے اُٹھا کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

علاوہ ازیں گوادر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے تلار چیک پوسٹ پر ثنا اللہ بلوچ نامی شخص کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

ذرائع کے مطابق ثنا اللہ بلوچ ولد دین محمد، سکنہ تمپ، کو شام 6 بجے گاڑی سے اتار کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

اسی طرح ضلع کیچ کے علاقوں بلیدہ، ہوشاب، بالیچہ، سنگاباد کرکی اور گورکوپ سے سہیل بلوچ ولد محمد شریف، جنگیان ولد فقیر محمد، ثنا اللہ ولد دین محمد، پیر جان ولد جمال اور عابد ولد کریم بلوچ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

گزشتہ رات گریڈ اسٹیشن لنک روڈ، سوراب پر تقریباً 1 بجے سول کپڑوں میں ملبوس تین گاڑیوں پر مشتمل مسلح افراد نے محمد اسلم کے گھر میں گھس کر اس کے بیٹے محمد شعیب کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔ لواحقین نے اس کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

سندھ کے شہر کراچی سے موصول اطلاعات کے مطابق پیر جان ولد جمال اور عابد ولد کریم بخش کو بھی پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
لواحقین کے مطابق انہیں 13 نومبر کی رات 3 بجے ماڑی پور سے ایم آئی اور آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اٹھایا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر پیر جان بلوچ اور عابد بلوچ سمیت دیگر افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، کیونکہ اس طرح جبری طور پر لاپتہ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے۔

لواحقین نے اداروں سے اپیل کی ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے یا کم از کم انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔