اقوام متحدہ: چین کا بلوچ لبریشن آرمی کو کالعدم قرار دینے پر زور

37

بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے جاری اجلاس میں پاکستان نے بلوچ لبریشن آرمی “بی ایل اے” اور طالبان تنظیموں کی جانب سے ہونے والے حملوں اور بھڑتے ہوئے خطرات کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔

اجلاس میں پاکستان کے نمائندے عثمان جدون نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان گروہوں کے ساتھ ساتھ بلوچ لبریشن آرمی اور اس کی مجید بریگیڈ کو بھی کالعدم قرار دے۔

پاکستانی نمائندے نے افغانستان پر الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں متحرک مسلح گروہ حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں، چین نے بھی پاکستانی مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے بی ایل اے اور اس کے ذیلی اداروں کو کالعدم قرار دینے پر زور دیا ہے۔

جدون نے کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز داعش خراسان، ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادی گروہوں کے ساتھ ساتھ بی ایل اے اور اس کی مجید بریگیڈ کا بھی مقابلہ کر رہی ہیں، جو ان کے مطابق افغان سرپرستی میں پروان چڑھ رہے ہیں اور جنہیں مبینہ طور پر پاکستان مخالف ممالک کی پشت پناہی حاصل ہے۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ پابندیوں کے نظام میں زمینی حقائق کی عکاسی ہونی چاہیے اور تنظیموں کو فہرست میں شامل یا خارج کرنے کا عمل شفاف اور سیاسی مصلحتوں سے پاک ہونا چاہیے، انہوں نے زور دیا کہ تمام زیرِ جائزہ اداروں کے لیے غیر جانبدارانہ طریقہ کار ناگزیر ہے۔

اس موقع پر چین نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے پابندیوں کی کمیٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ بی ایل اے اور اس کی مجید بریگیڈ کو فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دیں، چین نے کہا کہ یہ اقدام ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف پختہ عزم کا واضح پیغام ہوگا۔

پاکستانی نمائندے جدون نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے انسدادِ دہشت گردی کے نظام کے پاس دنیا بھر میں تشدد پسند دائیں بازو، انتہا پسند قوم پرست، زینوفوبک اور اسلاموفوبک گروہوں کو بھی ممنوعہ تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، کیونکہ زیرو ٹالرنس فریم ورک کے لیے منصفانہ اور جامع عالمی میکانزم ضروری ہے۔

واضح رہے کہ چین اور پاکستان کا بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی پر پابندی کا مؤقف ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب سلامتی کونسل نے پاکستان میں طالبان اور دیگر مذہبی گروہوں کو بڑھتا ہوا علاقائی خطرہ قرار دیا ہے۔

پاکستان اور چین کا مؤقف ہے کہ سلامتی کونسل کو مذہبی گروہوں کے ساتھ ساتھ غیر مذہبی، سیکولر قوم پرست تنظیموں جن میں بلوچ لبریشن آرمی سرِ فہرست ہے، کو بھی خطرہ قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دینا چاہیے۔

دونوں ممالک اس معاملے پر متعدد بار اقوام متحدہ کو بی ایل اے پر پابندی عائد کرنے کی درخواست دے چکے ہیں۔

اس سے قبل ستمبر میں سلامتی کونسل کی 1267 پابندی کمیٹی نے پاکستان اور چین کی مشترکہ درخواست روک دی تھی، جس میں بی ایل اے اور اس کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

اس دوران امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے اس تجویز پر تکنیکی بنیادوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے مزید شواہد طلب کیے جس کے باعث یہ درخواست فوری طور پر آگے نہیں بڑھ سکی۔

پاکستان کے مستقل مندوب نے کمیٹی میں دعویٰ کیا تھا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ افغانستان میں مبینہ تربیتی مراکز سے کارروائیاں کرتے ہیں اور پاکستان کے اندر حملوں میں ملوث ہیں، انہی دلائل کی بنیاد پر پاکستان اور چین چاہتے تھے کہ ان تنظیموں کو 1267 فہرست میں شامل کیا جائے، جو القاعدہ، داعش یا ان سے منسلک گروہوں پر عالمی سطح پر سخت پابندیاں عائد کرتی ہے۔

اس فہرست میں شامل ہونے کے بعد اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں سفری پابندیاں لگتی ہیں اور اسلحہ فراہمی پر پابندی عائد ہوتی ہے۔

تاہم کمیٹی کے تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے واضح کیا کہ پاکستان اور چین ابھی تک ایسے ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکے جو بی ایل اے یا مجید بریگیڈ کو عالمی شدت پسند نیٹ ورکس سے جوڑ سکیں نتیجتاً اس تجویز پر تکنیکی روک لگا دیا گیا تھا۔