اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق فیصلہ 30 دن میں کرنے کا حکم

29

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جائزہ کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر 30 دن کے اندر فیصلہ کرے۔ عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، جسٹس سرفراز ڈوگر نے مہرانگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عطااللہ کنڈی پیش ہوئے، جب کہ اس سے قبل مقدمے میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری وکیل تھیں۔

2024 میں ماہ رنگ بلوچ امریکہ میں ہونے والے ٹائم 100 گالا میں شرکت کے لیے سفر کر رہی تھیں جب ایئرپورٹ پر انہیں بتایا گیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ اس کے بعد سے وہ اپنے وکلاء کے ذریعے بارہا عدالت سے رجوع کرتی رہی ہیں۔

ایڈووکیٹ عطاء اللہ کنڈی نے عدالت کو بتایا کہ 7 اکتوبر 2024 کو ماہ رنگ کو امریکہ جانے سے روکا گیا۔ پہلے ان کا نام پی سی ایل اور پھر ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے درخواست کی کہ جائزہ کمیٹی کو مقررہ مدت میں فیصلہ کرنے کا پابند بنایا جائے، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کمیٹی کو 30 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

ماہ رنگ بلوچ، جن کی عمر 32 سال ہے، 22 مارچ 2025 سے عدالتی ریمانڈ پر ہیں۔ انہیں اس الزام کے تحت حراست میں لیا گیا کہ انہوں نے کوئٹہ سول اسپتال پر حملے میں حصہ لیا اور جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد عوام کو اکسایا۔

ماہ رنگ بلوچ کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا یہ قانون ایسے افراد کو گرفتار اور قید کرنے کی اجازت دیتا ہے جنہیں عوامی نظم و نسق کے لیے خطرہ تصور کیا جائے۔ انہیں ابتدا میں 30 دن کے لیے اس دفعہ کے تحت نظر بند کیا گیا۔ جس کو بعد دو بڑھا کر تین ماہ تک ایم پی او کے تحت قید میں رکھا گیا۔

ان کی سرگرمیوں کا آغاز 2009 میں اس وقت ہوا جب ان کے والد عبدالغفار لانگو کو کراچی سے پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا،2011 میں ان کی تشدد زدہ لاش گڈانی سے ملی۔ اس کے بعد سے ماہ رنگ بلوچ نے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کے خلاف متعدد احتجاجی تحریکیں منظم کیں، جن میں بلوچ لانگ مارچ 2023 اور گوادر راجی مچی 2024 شامل ہیں۔

ماہ رنگ بلوچ کو ہُدہ ڈسٹرکٹ جیل میں سخت حالات میں قید رکھا گیا ہے۔ ان کی بہن کے مطابق وہ “کمزور اور ذہنی دباؤ” کا شکار نظر آئیں اور انہیں قانونی وکیل تک رسائی بھی نہیں دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ماہ رنگ بلوچ نے ریاست کی جانب سے خاموش رہنے اور سیاسی سرگرمی ترک کرنے کے بدلے رہائی کی پیشکش کو مسترد کردیا۔

2025 میں انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا گیا۔ ان کی موجودہ حراست جو تقریباً 241 دن پر مشتمل ہے ان کی سب سے طویل قید ہے۔