بلوچ طالبعلم کی جبری گمشدگی کے خلاف طلباء ساتھی گذشتہ تین روز سے دھرنا دئے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں بلوچ طالب علم سعید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف قائداعظم یونیورسٹی میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔
طلبہ نے یونیورسٹی میں احتجاجی کیمپ قائم کر رکھا ہے جہاں مسلسل بیٹھ کر سعید بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مظاہرین کے مطابق سعید بلوچ ڈی ایس ایس ڈپارٹمنٹ کے طالب علم ہیں اور 8 جولائی کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنے تھے۔
قائداعظم یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسلام آباد کے ٹول پلازہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
طلبہ نے سعید بلوچ کی فوری بازیابی اور واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دھرنے کے یہ تین دن طلبہ کی ثابت قدمی اور خاموش رہنے سے انکار کی علامت ہیں، یہ وہ دن ہیں جب ہم واضح کر رہے ہیں کہ انصاف سے انکار کی صورت میں طلبہ کو نہ دبایا جا سکتا ہے نہ خوفزدہ کیا جاسکتا ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ احتجاجی کیمپ اب صرف مظاہرے کی جگہ نہیں بلکہ اجتماعی مزاحمت اور لچک کی علامت بن چکا ہے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ہمارا پیغام مزید مضبوط ہو رہا ہے ہم جبری گمشدگیوں کو قبول نہیں کریں گے، ہم خوف کو قبول نہیں کریں گے اور جب تک ہماری آواز نہیں سنی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے مطابق طلبہ آج صرف طالب علم نہیں بلکہ گواہ، مزاحمت کار اور ایک باہمت قوم کے نمائندہ کے طور پر کھڑے ہیں ہماری استقامت اور اتحاد ہی ہماری اصل طاقت ہے، اور اس جدوجہد کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
دھرنے میں شریک طلبہ نے واضح کیا ہے کہ جب تک سعید بلوچ کو منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوت احتجاج جاری رہے گا۔

















































