بلوچستان کے ضلع کیچ سے دو بھائیوں سمیت مستونگ سے براہوئی زبان کے شاعر انجم کی جبری گمشدگی کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 13 نومبر کی شب پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میناز میں ایک رہائشی گھر پر چھاپہ مار کر دو بھائیوں کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر غائب کردیا۔
جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کی شناخت ظہیر ولد رحیم جان، وسیم ولد رحیم جان کے ناموں سے ہوئے ہیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق دونوں بھائی اپنے خاندانی زمین پر کام کرتے تھے اور کسی بھی سیاسی جماعت یا تنظیم سے وابستہ نہیں تھے۔ انہوں نے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں 7 نومبر کوپاکستانی فورسز نے براہوی زبان کے شاعر عطا انجم کو مستونگ میں ان کے گھر سے حراست میں لینے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے انکی گمشدگی کا مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی قوانین اور شہریوں کی حقوق کی خلاف ورزی ہے، حکومت سے اپیل کرتے ہیں، کہ وہ براہوی زبان کے شاعر کی ماورائے قانون گرفتاری کا نوٹ لیں، اور ان کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے میں اپنی کردار ادا کرے۔
دریں اثناء تربت میں سینٹرل جیل تربت کے وارڈن چنگیز امام ولد محمد امام گزشتہ تین روز سے پراسرار طور پر لاپتہ ہیں۔ اہلخانہ کے مطابق 11 نومبر کو دوپہر تقریباً 1 بجے وہ اپنے گھر بَگ تربت سے موٹر سائیکل پر ڈیوٹی کے لیے سینٹرل جیل روانہ ہوئے تھے، تاہم وہ جیل نہیں پہنچ سکے ہیں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ چنگیز امام کا موٹر سائیکل بھی ابھی تک برآمد نہیں ہوا اور تربت بازار سے ان کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس کے بعد سے وہ گمشدہ ہیں۔
اہلخانہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس وارڈن چنگیز امام کے حوالے سے کوئی معلومات ہوں تو فوری طور پر قریبی پولیس تھانے یا متعلقہ حکام کو اطلاع دیں تاکہ ان کی بازیابی ممکن ہوسکے ہیں۔

















































