نال: نوجوان کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج، کیچ سے نوجوان دوسری مرتبہ جبری لاپتہ

29

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، جبکہ لواحقین کا احتجاج جاری ہے۔

خضدار سے موصولہ اطلاع کے مطابق، جبری لاپتہ حذیفہ غفار کے اہلخانہ نے نال سی پیک روڈ کو احتجاجاً بند کر دیا ہے۔

نال سے تعلق رکھنے والے حذیفہ غفار، ولد مولوی عبدالغفار بزنجو کو 5 نومبر 2025 کو نال درنیلی سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ ان کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین اور علاقہ مکینوں کا احتجاج جاری ہے۔

احتجاج کے باعث شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حذیفہ غفار کو بحفاظت بازیاب کیا جائے، جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں، کیچ یونین کونسل گلی کوچہ بلیدہ کے منتخب وائس چیئرمین پذیر ناصر پلیزئی کو ایک بار پھر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔

اہلخانہ کے مطابق، پذیر ناصر 8 نومبر 2025 کی شام تقریباً 3 بجے اپنے کم سن بیٹے کو کہدہ یوسف محلے کے مدرسے میں چھوڑنے کے بعد واپس آتے ہوئے لاپتہ ہو گئے، اور اس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

اہلخانہ نے تصدیق کی ہے کہ پذیر ناصر کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے، اور تمام کوششوں کے باوجود ان کی موجودگی اور صورتحال کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ یہ ان کی دوسری جبری گمشدگی ہے۔ اس سے قبل، انہیں 4 فروری 2025 کو گوادر میں پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا، اور وہ تقریباً ایک ماہ بعد 7 ستمبر کو بازیاب ہوئے تھے۔ ان کی پہلی گمشدگی کے خلاف حق دو تحریک بلوچستان کی جانب سے ڈپٹی کمشنر آفس گوادر کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا گیا تھا، جو ڈپٹی کمشنر کی یقین دہانی کے بعد ختم ہوا تھا۔