پاکستان نے افغانستان میں مبینہ طور پر مقیم عسکریت پسند گروپوں کو غیر قانونی اسلحے تک رسائی علاقائی امن اور پڑوسی ممالک کے لیے براہ راست خطرہ قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار نے پیر کو اظہار خیال کرتے ہوئے افغانستان میں جدید اسلحے اور گولہ بارود کے ذخائر کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے عالمی برادری پر افغانستان میں مبینہ طور پر مقیم عسکریت پسند گروپوں کی چھوٹے اسلحے تک پہنچ کو ناممکن بنانے کے لیے مضبوط اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’یقینی بنایا جائے کہ افغان عبوری انتظامیہ اس سلسلے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔‘
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ عسکریت پسند افغانستان سے کھلے عام کارروائیاں کر رہے ہیں اور مصدقہ معلومات ہیں کہ یہ اسلحہ عسکریت پسندوں کے مقاصد کے لیے پڑوسی ممالک میں اسمگل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پاکستان افغانستان سرحد سے پکڑا گیا اسلحہ انہی ذخائر سے منسلک ہے جو غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
عاصم افتخار نےسلامتی کونسل کو بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغانستان میں موجود گروہ، خصوصاً داعش، تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ ان جدید ہتھیاروں کا استعمال پاکستان کے عام شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کر رہے ہیں جس سے ہزاروں بے گناہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسند گروہوں کی اسلحے تک رسائی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان عبوری حکام اپنے بین الاقوامی وعدوں اور ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔
انہوں نے جنگ کی ابھرتی ہوئی نوعیت اور نئی ٹیکنالوجی کی آمد پر روشنی ڈالی اور انہیں تیزی سے مہلک چھوٹے ہتھیاروں، جیسے کہ بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں، آل بیسڈ ہتھیار، تھری ڈی پرنٹڈ چھوٹے ہتھیار اور ہائی ٹیک نائٹ ویژن آلات کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے میں سنگین چیلنجز کے طور پر بیان کیا۔
پاکستان کے اقوام متحدہ کے سفیر نے غیر قانونی ہتھیاروں کی تیاری اور پھیلاؤ میں نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول کے طریقہ کار کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایک متوازن اور جامع نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے ’اس کے تمام پہلوؤں میں چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت پر کارروائی کے پروگرام‘ کے موثر نفاذ کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

















































