گوادر: پانی کی قلت برقرار، شہری سراپا احتجاج

21

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے پیاسے شہریوں نے پانی کی شدید قلت کے خلاف جی ڈی اے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور پانی کی فراہمی میں ناکامی پر نعرے بازی کی۔

تفصیلات کے مطابق، گوادر میں پانی کی قلت کے خلاف شہریوں نے ادارہ ترقیاتِ گوادر (جی ڈی اے) کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ دھرنے سے سابق بلدیہ چیئرمین شریف میانداد، عبد الحمید انقلابی، مولانا الیاس، ولید مجید، ناصر موسیٰ، شکیل کے ڈی اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ گوادر اور گردونواح کے علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ جی ڈی اے نے پانی کی فراہمی کی ذمہ داری تو لے رکھی ہے، مگر عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آتے۔ گوادر آج بھی پیاسا ہے۔ سوشل میڈیا پر بڑے بڑے دعوے اور فوٹو سیشن کیے جاتے ہیں، مگر زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج کسی سیاسی مقصد کے لیے نہیں بلکہ بنیادی انسانی حق — پانی — کے حصول کے لیے ہے۔ ہمارے گھروں میں پینے اور وضو کے لیے پانی موجود نہیں، اسی مجبوری میں ہم سڑکوں پر نکلے ہیں۔

مقررین نے مزید کہا کہ گوادر کے عوام کی حمایت میں مختلف سیاسی جماعتوں کا اظہارِ یکجہتی قابلِ تحسین ہے۔ تاہم، آج وہی لوگ جو کل عوام کے درمیان تھے، اقتدار میں آ کر عوام سے دور ہو گئے ہیں۔ دھرنے میں بزرگ، خواتین اور نوجوان سب شریک ہیں، مگر ہمارے کرتا دھرتا جائزہ لینے تک نہیں آئے۔

رہنماؤں نے جی ڈی اے کے بعض اہلکاروں پر بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملازمین جب گوادر آتے ہیں تو سائیکل پر ہوتے ہیں، مگر ایک سال کے اندر کراچی اور دیگر شہروں میں بنگلے اور لگژری گاڑیاں خرید لیتے ہیں — یہ عوام کا لوٹا ہوا پیسہ ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پینے کے پانی کی فراہمی محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے سپرد کی جائے، تاکہ شفاف نظام کے تحت پانی کی تقسیم ممکن ہو سکے۔

احتجاجی مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک عملی اقدامات نہیں کیے جاتے، دھرنا جاری رہے گا۔