بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے مند بلوچ آباد سے لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ کی جانب سے دھرنا جاری ہے۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کی حفاظت کرے، نہ کہ انہیں ان کے گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کرے۔ پاکستانی فوج اور اس کے زیرِ سایہ کام کرنے والے گروہوں کا عام شہریوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہونا آئین اور قانون دونوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح الفاظ میں کہتے ہیں گزشتہ دنوں رات کے تین بجے ایف سی نے ہمارے گھر پر چھاپہ مار کر تین نوجوانوں کو جبراً لاپتہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے لواحقین کو انکے مطلق کوئی آگائی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ لاپتہ نوجوانوں میں فھد ولد عثمان ،ہارون ولد محمد جان اور حمود ولد محمد جان شامل ہیں۔
حمود ولد محمد جان اٹھویں کلاس کا ایک طالب علم ہے ، فھد اور ہارون گاڑی ڈرائیور ہے اور ہمارے گھر کے واحد کفیل ہیں۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہم واضح طور پر کہتے ہیں جب تک ہمارے پیاروں کو فوری طور رہا نہیں کیا جائیگا ،ہمارا احتجاج بلوچ آباد کے مقام پر مین روڈ میں جاری رہے گا اور راستے بند رہینگے، ہم اہلیان مند سے دست بندانہ گزارش کرتے ہیں کے اس مشکل وقت ہمارے آواز بنیں،
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہیں بلکہ یہ ریاست کی اخلاقی اور سیاسی ناکامی کی علامت بھی ہیں۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی ریاست کی طاقت اس کے عوام کی رضامندی سے آتی ہے، خوف اور جبر سے نہیں۔
اہلخانہ کا کہنا ہے ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر جبری گمشدگان کو بازیاب کرے، ذمہ داروں کے خلاف شفاف کارروائی کی جائے، اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا احترام یقینی بنایا جائے۔

















































