کیچ: جبری گمشدگی کے خلاف چوتھے روز بھی دھرنا جاری

66

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے مند بلوچ آباد میں جبری گمشدگیوں کے خلاف اہلِ خانہ اور مقامی افراد کا احتجاجی دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔

دھرنے کے باعث مند کو ملانے والی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے، جبکہ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

آج دھرنا گاہ میں مظاہرین کے لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے ان سے رابطہ کیا اور یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر دھرنا ختم کر دیا جائے تو دس روز کے اندر لاپتہ افراد کو بازیاب کر دیا جائے گا۔

تاہم لواحقین نے یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دھرنا تب تک جاری رکھیں گے جب تک ان کے پیارے واپس نہیں آ جاتے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ ہمیں اب یقین نہیں رہا، کئی بار وعدے کیے جاتے ہیں تاہم بعدازاں ہمارے پیارے واپس نہیں آتے۔

مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل شٹر ڈاؤن ہڑتال شروع کریں گے اور تاجر برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی احتجاج میں شامل ہو کر ان کا ساتھ دیں۔

مظاہرین کے مطابق، 23 اکتوبر کو مند بلوچ آباد میں رات گئے پاکستانی فورسز نے فہد ولد عثمان، حمود ولد محمد جان اور ہارون ولد محمد کو حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

واقعے کے بعد علاقے میں پہلے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بعد ازاں متاثرہ خاندانوں نے سڑک پر دھرنا دے دیا، جو اب تیسرے روز میں داخل ہو چکا ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ کئی برسوں سے ایک سنجیدہ انسانی حقوق کا مسئلہ رہا ہے۔ بلوچ قوم پرست الزام لگاتی ہیں کہ ریاستی ادارے سیاسی کارکنوں اور طلبا کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیتے ہیں۔

انسانی حقوق تنظیمیں بارہا جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور جوابدہی کے مؤثر نظام کے قیام کا مطالبہ کر چکی ہیں۔