کوئٹہ: سیاحوں پر ڈرون حملہ، وزیر اعلیٰ اور فوج نے انہیں عسکریت پسند قرار دے دیا

130

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے چلتن کے پہاڑوں میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں پکنک منانے والے 9 نوجوان زخمی ہوگئے۔ تاہم پاکستانی فوج اور وزیر اعلی بلوچستان نے انہیں عسکریت پسند قرار دے دیا۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب شہریوں کی بڑی تعداد ہزار گنجی چلتن کے مشہور سیاحتی مقام پر موجود تھی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں:
جہانزیب محمد شہی، محمد عمران سمالانی، مقبول احمد، زاہد، منظور احمد دولت خان، ارباب، رفیق لہڑی، اور واجد علی شامل ہیں، جبکہ ایک زخمی کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔

مقامی مکینوں کا کہنا ہے کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب متعدد افراد پکنک منانے آئی ہوئی تھیں۔ ان کے مطابق حملے کے مقام کے قریب ہی ایف سی چوکی بھی موجود ہے۔

دوسری جانب عسکری ذرائع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کارروائی عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پر کی گئی تھی۔

پاکستان فوج شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستانی فوج نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 عسکریت پسند مار دیا گیا۔

اسی طرح وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی واقعہ کو عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی قرار دے دیا ہے۔

تاہم حکام کی جانب سے بیانیات اور زمینی حقائق متضاد ہیں۔ نشانہ بننے والے سیاح تھے جبکہ حکام انہیں عسکریت پسند قرار دے رہے ہیں۔