جبری لاپتہ علی اصغر کے بیٹے غلام فرید کے سربراہی میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وی بی ایم پی کے قائم احتجاجی کیمپ آج بروز جمعہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5964 ویں روز جاری رہا!
غلام فرید نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے والد کے جبری گمشدگی کو 24 سال مکمل ہورہے ہیں، انہوں نے اپنے والد کی باحفاظت بازیابی کے لیے پرامن اور آئینی طریقے سے جد و جہد کرتے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گئے اداروں سمیت مختلف حکومتوں تک اپنی فریاد پہنچائی، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کسی سطح پر کسی نے بھی ہمیں ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرنے میں اپنی کردار ادا نہیں کیا، جو یقینا پاکستان کے تمام اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ والد کی طویل جبری گمشدگی اور 24 سالہ پرامن اور آئینی جد و جہد کرنے کے باوجود بھی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے انکا خاندان شدید اذیت میں مبتلا ہو کر ذہنی مریض بن چکا ہے، جسکی وجہ سے انکی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ پیاروں کی جبری گمشدگی کی اذیت ناقابل برداشت ہے، جبری گمشدہ افراد کے خاندان ہر وقت اور ہر گھڑی اپنے پیاروں کی جدائی کی اذیت میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ لاپتہ افراد کے مسئلء کو انسانی ہمدردی کے بنیاد پر دیکھے، جبری گمشدگیوں کے مکمل سدباب کے حوالے سے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائیں، انکے والد علی اصغر سمیت تمام لاپتہ افراد کے بازیابی کو یقینی بنائیں، اور اگر ہمارے لاپتہ افراد اس دنیا میں نہیں ہے، تو بھی ہمیں بتایا جائے، تاکہ ہمیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات مل سکے۔