بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے بلوچ نسل کشی میں ملوث ملٹری انٹیلی جنس کے مخبر اور مرسنری مسلم ولد نعمت اللہ سکنہ مند ہوزئی کو گوبرد سے 5 اکتوبر کو حراست میں لیا۔
ترجمان کے مطابق تفتیش کے دوران اس نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ مند میں بلوچ نوجوان ثنا ولد شوکت، اظہار ولد مجیب اور ملا بہرام کی شہادت اور گومازی میں جلال ولد حاجی یار محمد اور حمل ولد واحد بخش کے قتل میں مخبری اور معاونت کیا ہے۔
اس نے اپنے قومی جرائم کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مند، بلو میں ثنا ولد شوکت کے قتل میں ملوث تھا، اس واقعے میں اس کے ساتھی اودوک ولد سلام سکنہ تلمب نے فائرنگ کر کے ثنا کو قتل کیا تھا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا یہ ٹاسک انھیں ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے صغیر عرف بلال نے دیا، سابق گوریلا صغیر عرف بلال نے کچھ سال قبل سرنڈر کیا تھا۔
ترجمان کے مطابق قومی مجرم نے اعتراف کیا کہ اس نے رواں سال تربت کے علاقہ جوسک میں 13 جولائی کو حمل ولد واحد بخش سکنہ گومازی کے قتل کے لیے مخبری کی اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ہاتھوں ان کے قتل میں کردار ادا کیا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا اس کام کا ٹاسک پاکستانی فوج کے کرنل حفیظ نے انھیں دیا تھا اور مخبری کے عوض اسے 25 ہزار روپے دیے گئے، اسی طرح گومازی میں 6 ستمبر کو جلال ولد حاجی یار محمد کے قتل کے سلسلے میں بھی اس نے اپنے فون کے ذریعے معلومات فراہم کیں، جس کی بنیاد پر سعید ولد تحصیلدار عابد اور اس کے ساتھیوں نے فائرنگ کر کے جلال کو قتل کیا اس کے عوض اسے اور اس کے ایک ساتھی کو 20 ہزار روپے دیے گئے۔
بی ایل ایف ترجمان نے مزید کہا قومی مجرم نے اعتراف کیا کہ وہ تربت میں ایک نوجوان کی جبری گمشدگی میں بھی مخبری کرتا رہا، جس کے بدلے اسے 25 ہزار روپے دیے گئے بعد ازاں اسے مند منتقل ہونے کو کہا گیا۔
اس نے اظہار ولد مجیب بلوچ اور ملا بہرام نامی نوجوانوں کے قتل میں براہِ راست ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا اس نے بتایا کہ وہ تین ساتھیوں کے ہمراہ اظہار ولد مجیب کو اس کے دکان کے اندر قتل کرنے میں شریک تھا، جہاں وہ موٹر سائیکل چلا رہا تھا اور اس کے ایک ساتھی نے فائرنگ کر کے اظہار کو قتل کیا۔
بعد ازاں وہ فوجی کیمپ پہنچے اور انہیں پاکستانی فوج کی جانب سے 10 ہزار روپے دیے گئے، اسی روز اپنے انہی ساتھیوں کے ہمراہ ملا بہرام کو بھی قتل کرنے میں اس نے حصہ لیا جس کے عوض انہیں 15 ہزار روپے ملے قتل کے یہ دونوں ٹاسک سرنڈر شدہ صغیر عرف بلال نے انھیں دیے تھے۔
انکا کہنا تھا قومی مجرم نے مزید اعتراف کیا کہ وہ بلوچ سرمچاروں کے فون نمبر ڈھونڈ کر فوج کو فراہم کرتا تھا، جس کی بنیاد پر فوج نے ان نمبروں کو ٹریس کیا،اس مخبری کے بدلے اسے 50 ہزار روپے دیے گئے۔
انہوں نے کہا تمام اعترافات اور دستاویزی شواہد کی بنیاد پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 9 اکتوبر کو فائرنگ کر کے مذکورہ قومی مجرم مسلم ولد نعمت اللہ کو ہلاک کردیا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچار 9 اکتوبر کی شب دشت کے علاقہ کھڈان میں تنظیمی کام کے سلسلے میں گزر رہے تھے کہ راستے میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے ان کا پیچھا کیا اور فائرنگ شروع کر دی، بلوچ سرمچاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کے درمیان اس جھڑپ میں ڈیتھ اسکواڈ کا کارندہ محبوب ولد بابو سکنہ مکسر موقع پر ہلاک ہوا اور اس کا ایک ساتھی زخمی ہوا سرمچار جھڑپ کے بعد بحفاظت نکلنے میں کامیاب رہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ یہ گروہ تیل کے کاروبار سے منسلک گاڑیوں سے نادل کی سرپرستی میں بھتہ وصول کرنے، نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور خونی آپریشنز میں فوج کے ساتھ براہِ راست ملوث رہا ہے، منشیات کے کاروبار سمیت دیگر سماجی برائیوں میں بھی یہ سرگرم رہے تھے۔
میجر گہرام بلوچ نے آخر میں کہا بلوچستان لبریشن فرنٹ دونوں قومی غداروں، مسلم اور محبوب، کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ ان سے منسلک تمام کارندوں کی تفصیلات تنظیم کے پاس موجود ہیں جنہیں جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔