چار حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے 3 اہلکار ہلاک، اسلحہ ضبط- بلوچ لبریشن آرمی

271

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے مستونگ، بالگتر اور سوراب میں چار مختلف کاروائیوں میں قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں کو نشانہ بنایا، جبکہ سوراب میں فورسز اہلکاروں سے اسلحہ ضبط کیا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں دو جانباز ساتھی سرمچار شہید ہو گئے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 17 اکتوبر کو مستونگ کے علاقے دشت میں قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو گھات لگا کر مسلح حملے میں نشانہ بنایا، حملے میں قابض فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ ایک اہلکار زخمی ہوا۔

انہوں نے کہاکہ دریں اثنا بی ایل اے کے سرمچاروں نے مستونگ کے علاقے مَرو میں گوْنڈین کے مقام پر قابض فوج کے لیے چیک پوسٹ تعمیر کرنے والی کمپنی کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا اور ہیوی مشینری نذرِ آتش کر دی۔

ترجمان نے کہاکہ گذشتہ روز بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بالگتر میں کرکی کے مقام پر قابض فوج کے اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا جب وہ قابض فوج کے قافلے کو سیکورٹی فراہم کرنے پہنچے تھے، دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔

بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 16 اکتوبر کی شب سوراب کے مل شاہورائی مقام پر لیویز فورس کی ایک چوکی پر کنٹرول حاصل کیا اور اہلکاروں کا اسلحہ تحویل میں لے لیا۔ مذکورہ چوکی بھتہ خوری میں ملوث تھی، جس پر سرمچاروں نے کارروائی کی۔ اس دوران سرمچاروں کے ایک دستے نے کوئٹہ-کراچی مرکزی شاہراہ پر ایک گھنٹے سے زائد ناکہ بندی کی اور اسنیپ چیکنگ جاری رکھی۔

انہوں نے کہاکہ دورانِ ناکہ بندی پولیس کی ایک گاڑی مذکورہ مقام پر پہنچی، سرمچاروں نے اہلکاروں کو کوئی نقصان نہ پہنچانے کی ضمانت پر ہتھیار ڈالنے کا کہا، تمام اہلکاروں نے اپنے ہتھیار سرمچاروں کے حوالے کیے۔ تاہم ایک اہلکار نے سرمچاروں پر فائرنگ کھول دی جس کی زد میں آ کر سنگت مقبول بلوچ عرف بالی شہید اور سنگت کامران بلوچ عرف ساروت شدید زخمی ہوئے اور بعد ازاں راستے میں زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے شہید ہوگئے، جبکہ سرمچاروں کی جوابی کاروائی میں مذکورہ پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔

ترجمان نے کہاکہ شہید سنگت مقبول محمد حسنی عرف بالی ولد مولا بخش محمد حسنی کا تعلق نوشکی کے علاقے احمد وال سے تھا۔ بہادری و مخلصی کے پیکر سنگت مقبول رواں سال کے اوائل میں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنے تھے۔ آپ نے کم عرصے میں اپنی محنت اور جنگی صلاحیتوں کی وجہ سے ساتھیوں میں اہم مقام حاصل کیا۔ آپ نے شور پارود، نوشکی و خاران کے محاذوں پر اپنی خدمات سرانجام دیں۔

مزید کہاکہ شہید سنگت کامران سمالانی عرف ساروت ولد شہید جلال الدین کا تعلق نوشکی کے علاقے احمد وال سے تھا۔ آپ رواں سال مارچ میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے۔ آپ نے شور پارود، نوشکی و خاران کے محاذوں پر قومی آزادی کے لیے اپنی خدمات انجام دیں۔ سنگت کامران نے اپنا شب و روز قومی آزادی کے لیے وقف کر رکھا تھا اور آخری سانس تک آزادی کے نظریے پر قائم رہ کر ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے۔

بیان کے آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ ہم واضح کر چکے ہیں کہ لیویز اور پولیس فورس چونکہ بلوچ اکثریتی ہیں، لہٰذا براہِ راست بلوچ لبریشن آرمی کے نشانے پر نہیں ہیں، تاہم اگر وہ بلوچ سرمچاروں کے سامنے رکاوٹ بنیں گے یا بلوچ عوام پر مظالم میں شراکت دار ہوں گے تو انہیں بھی قابض پاکستانی فوج کی طرح براہِ راست نشانہ بنایا جائے گا۔